کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 16
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم پڑھا کرو) اور پینے کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کیا کرو۔ جس کے لئے بہترین اور مختصر جملہ ہے۔ (الحمد للّٰه) اِس حدیث مبارکہ میں تین ہدایات ہیں۔ س سے پہلے یہ کہ پانی یک بارگی غٹ غٹ کر کے ایک گھونٹ میں پینے کے بجائے تھوڑا تھوڑا کر کے پینا چاہئے۔ بے صبری سے پانی چڑھانا اونٹ کی خصلت ہے اور اس میں کئی قباحتیں ہیں۔ اس سے اکثر گلے میں پھنڈا لگ جاتا ہے، جسے اچھو لگنا کہتے ہیں اور دل کی حرکت پر الٹ اثر پڑتا ہے۔ نیز پیاس اس سے اور بھڑکتی ہے طبیعت سیر نہیں ہوتی۔ دوسرا ارشاد یہ ہے کہ ابتداء اللہ کے نام سے کرنی چاہئے کہ اس میں ہزار برکتیں ہیں۔ آدمی بسم اللہ پڑھ کر نہ کسی حرام چیز کو منہ لگا سکتا ہے نہ کسی غلط کام کا ارتکاب کر سکتا ہے۔ پھر جو سکون اور صبر و قرار اللہ کے نام سے حاصل ہوتا ہے وہ کسی اور ذریعہ سے میسر نہیں آسکتا۔ تیسری ہدایت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت سے سیراب ہونے کے بعد اس کا شکر ادا کرو۔ ناشکرے ناقدرے نہ بنو۔ زبان سے الحمد للہ کہنے کی عادت ڈالو گے تو دل کے اخلاص اور عمل میں یر و خوبی کی راہیں بھی کھل جائیں گی کہ شکر سے اصل مقصد یہی ہے۔ پانی پینے کا اسوۂ نبوی: آپ طب نبوی کے کالم میں حضرت رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد پڑھ چکے ہیں جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پینے کے بارہ میں تین ہدایات دی ہیں۔ اس سلسلہ میں خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا طریقہ ملاحظہ کیجئے۔ اس ھدیث کے راوی حضرت عبد اللہ بن عباس ہیں۔ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ عَلَی الْاِنَائِ ثَلَاثَۃَ اَنْفَاسٍ یَحْمَدُ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ نَفَسٍ وَیَشْکُرُہٗعِنْدَ اٰخِرِھِنَّ۔ فرماتے ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کچھ نوش فرماتے تو برتن سے تین گھونٹ لیتے۔ ہر گھونٹ پر اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے (الحمد للہ کہتے) اور آخر میں شکر الٰہی بجا لاتے۔