کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 87
انقباض بھی محسوس کرنا ایمان کے منافی ہے، یہ آیت منکرین حدیث کے لیے چیلنج ہے، نیز دیگر افراد کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے جو قول امام کے مقابلے میں حدیث صحیح سے انقباض ہی محسوس نہیں کرتے بلکہ یا تو کھلے لفظوں میں اسے ماننے سے انکار کردیتے ہیں یا اس کی دوردر از کی تاویل کرکے یا ثقہ راویوں کو ضعیف باور کراکے مستردکرنے کی مذموم سعی کرتے ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اہل کفر ونفاق کے مقابلے میں اہل ایمان کے کردار وعمل کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اِِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذَا دُعُوْا اِِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ (النور: ۵۱) ’’ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لیے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا ، یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَمَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ حَفِیْظًاo﴾ (النساء: ۸۰) ’’جس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی تواس نے اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری کی اور جس نے منہ پھیر لیا تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجا۔‘‘ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ لَکُمْ لِیُرْضُوْکُمْ وَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْہُ اِنْ کَانُوْا مُؤْمِنِیْنَo﴾ (التوبۃ: ۶۲) ’’محض تمہیں خوش کرنے کے لیے تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا جاتے ہیں