کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 85
جھوٹے ہیں جب تک کہ وہ اپنے تمام اقوال وافعال میں شریعت محمدیہ اور دین نبوی کے کماحقہ متبع نہ ہوجائیں ، جیسا کہ حدیث صحیح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول وارد ہے ۔ ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ۔))[1] ’’جو شخص کوئی ایسا عمل کرتا ہے جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘ مذکورہ فرمان الٰہی کی روشنی میں یہ بات ظاہر وباہر ہے کہ اتباع نبوی کے بغیر محبت الٰہی ناممکن ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور اوامر ونواہی میں آپ کی فرماں برداری کو شرط قرار دیا ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُ وْ ہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِo﴾ (الحشر: ۷) ’’تمہیں جو کچھ رسول دے دیں اسے لے لو، اور جس چیز سے روکیں رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو ، یقینا اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ ہم سے بھی اسی وقت محبت کرتے ہیں جب ہم اس کے رسول کی اتباع کریں ۔ صحیح بخاری اور مسلم میں یہ روایت بھی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ سے کہا کہ آپ میرے نزدیک میرے لڑکے اور والدین سے زیادہ محبوب ہیں ، لیکن آپ میرے نفس سے زیادہ محبوب نہیں ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ((لَا یَا عُمَرَ! حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْکَ مِنْ نَّفْسِکَ۔)) ’’ نہیں اے عمر! تمہارا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں تمہارے نفس سے بھی زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ۔‘‘ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((وَاللّٰہِ لَأَنْتَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ۔))
[1] صحیح الجامع: ۶۳۰۰۔