کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 84
ہے کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کاواضح ثبوت ہے، اس کی روشنی میں مسلمانوں پہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنابدرجۂ اولیٰ واجب اور فرض ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تئیس سالوں تک اسلام کی تبلیغ واشاعت میں جان توڑ کوشش کی اور مسلمانوں کے لیے بے شمار تکلیفیں اور مصیبتیں برداشت کیں ، دنیا وآخرت کی بھلائی کے لیے تعلیمات دیں ، عقیدۂ توحید سے روشناش کرایا ، جنت وجہنم کے راستے بتائے، بندے کی بندگی اور غلامی سے نکال کر ایک اللہ کی بندگی وعبادت پہ گامزن کیا، اسلامی آداب سکھائے، جو ہم پر ماں باپ سے بھی زیادہ شفیق و مہربان ہیں ، جو ساری ساری رات ہماری ہدایت کی دعا کرتے اور اس کے لیے آنسو بہاتے اور قیامت کے دن ہمارے لیے سفارش کریں گے، اس سے بھی ثابت ہوتاہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حد سے زیادہ محبت کریں ۔ نبی کریم سے محبت اور ان کی اتباع کرنا دراصل اللہ سے محبت اور اس کی اطاعت کرنا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo﴾ (آل عمرا ن: ۳۱) ’’کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابع داری کرو خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اورتمہارے گناہ معاف فرمادے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ گویا جو لوگ محبت الٰہی کا دعویٰ کرتے ہیں ان کا یہ دعویٰ اسی وقت درست ہوسکتا ہے جب کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں ، یعنی محبت کی علامت اتباع اور فرماں برداری ہے اور اتباع کا ثمرہ اور پھل اللہ کی محبت ہے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ آیت ان لوگوں کے لیے کھلی دلیل ہے جو محبت الٰہی کا دعویٰ کرتے ہیں ، حالانکہ وہ طریقہ محمدیہ پہ گامزن نہیں ہیں تو وہ اپنے اس دعویٰ میں اس وقت تک