کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 82
۵۔کثرت سے نوافل ادا کرنا :
فرائض کی پابندی کے ساتھ ساتھ نوافل کثرت سے پڑھنے چاہیے، نوافل کی ادائیگی کی وجہ سے اللہ سے محبت پیدا ہوتی ہے، انہی نوافل کی ادائیگی کی وجہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو اللہ تعالیٰ سے اتنی محبت پیدا ہوگئی تھی کہ پوری رات قیام اللیل اورتہجد میں گزار دیتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنی دیر تک قیام فرماتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک سوج جایا کرتے تھے۔
کثرت سے نوافل ادا کرنے کی وجہ سے دنیا میں اللہ کی محبت حاصل ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کا جذبہ وشوق پیدا ہوتاہے ، اوراگر فرض نمازوں میں کوئی خامی وکمی ہوئی ہے تو قیامت کے دن ان نوافل سے پوری کی جائے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ النَّاسُ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ أَعْمَالِہِمْ الصَّلَاۃُ ، قَالَ یَقُولُ رَبُّنَا جَلَّ وَعَزَّ لِمَلَائِکَتِہِ ’’وَہُوَ أَعْلَمُ‘‘ انْظُرُوا فِی صَلَاۃِ عَبْدِی أَتَمَّہَا أَمْ نَقَصَہَا فَإِنْ کَانَتْ تَامَّۃً کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً وَإِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْہَا شَیْئًا قَالَ: انْظُرُوا ہَلْ لِعَبْدِی مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَإِنْ کَانَ لَہُ تَطَوُّعٌ قَالَ: أَتِمُّوا لِعَبْدِی فَرِیضَتَہُ مِنْ تَطَوُّعِہِ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی ذَاکُمْ۔)) [1]
’’قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا، اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرشتوں کو حکم دیں گے …اور وہ خوب جانتا ہے… میرے بندے کی نماز دیکھو، اس نے اسے مکمل کیا ہے یا ناقص چھوڑا ہے؟ اگر پوری ہے تو لکھ دیا جائے گا کہ اس کی نماز مکمل ہے، اگرکچھ کمی ہے تو حکم فرمائے گاکہ میرے بندے کی نفل نماز دیکھو، اگر نوافل اس کی نماز میں ہوں گے تو فرض کو نفل نماز سے مکمل کردیاجائے گا اور پھر باقی اعمال بھی اسی طرح دیکھے جائیں گے۔‘‘
[1] المقالۃ الحسنیٰ، (ص: ۵، ۶)