کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 80
’’ایمان کا سب سے مضبوط کڑا، اللہ کے لیے دوستی کرنا ، اللہ کے لیے معاملات کرنا ، اللہ کے لیے محبت کرنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا ہے۔‘‘ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ رَّجُلَیْنِ تَحَآبَّا فِی اللّٰہِ بِظَہْرِ الْغَیْبِ اِلَّا کَانَ اَحَبُّہُمَا اِلَی اللّٰہِ اَشَدَّہُمَا حُبًّا لِّصَاحِبِہ۔))[1] ’’میری وجہ سے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے اور باہم مل بیٹھنے والوں کے لیے میری محبت واجب ہوچکی۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللَّہُ فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ فَذَکَرَ مِنْہُمْ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰہِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ۔))[2] ’’سات قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ جن کو اللہ اس دن اپنے عرش کا سایہ مہیا کرے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا) دو ایسے آدمی جنہوں نے صرف اللہ کی خاطر آپس میں محبت کی، اکٹھے ہوئے تو اس کی رضا کے لیے، جدا ہوئے تو اس کی رضا کے لیے۔‘‘ حضرت ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم تھے، ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کوئی چیز مانگو تو انہوں نے کہا اچھا میں سوچتاہوں ، چنانچہ وہ سوچنے لگے اور یہ سوچا کہ دنیا تو فانی ہے اور زندگی گزارنے کے لیے ساری چیزیں دستیاب ہیں ، اسے مانگنے کی کیا ضرورت ہے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے، تم کثرت سجود سے میری مدد کرو ۔‘‘
[1] رواہ الطبرانی ۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۲۳۷۳۔ [2] بخاری: ۶۶۰۔ مسلم: ۱۰۳۱۔