کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 79
تعالیٰ اسے پسند کرتا ہے۔ [1]
۴۔الحب للّٰہ والبغض للّٰہ :
اللہ کی محبت حاصل کرنے کے اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ محبت اور دشمنی صرف اللہ کے لیے ہو، اگر کسی سے ہم محبت کرتے ہیں یا عداوت کرتے ہیں تو اس کا معیار صرف اللہ کی محبت کی بنا پر ہو((اَلْحُبُّ لِلّٰہِ وَالْبُغْضُ لِلّٰہِ۔)) یعنی دوستی اور ناراضگی سب اللہ کے لیے ہو، ہمارے معاشرے کے اندر یہ چیزیں بالکل معدوم ہیں ، ہمارا معیار محبت بالکل بدل چکا ہے، ہمیں جن سے محبت رکھنی چاہیے ان سے عدوات رکھتے ہیں اور جن سے دشمنی رکھنی چاہیے ان سے دوستی رکھتے ہیں ، ہم دوست کسے بنائیں اور کن سے محبت کریں ، یہ ہمارے لیے سوالیہ نشان ہے ، حدیث میں ہے:
((اَلْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ فَلْیَنْظُرْ مَنْ یُّخَالِلْ۔))[2]
’’یعنی آدمی اپنے دوست کے دین (طور طریقہ) پر ہوتاہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو سوچ سمجھ کر دوست کا انتخاب کرنا چاہیے۔‘‘
ہمارے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ ہم کس کو دوست بنائیں ، کوئی بھی آدمی یہ پسند نہیں کرے گا کہ میں بروں کا ساتھی بن کر ان کے ساتھ میراحشر ہو ، تو کیوں نہ ہم اس ذات کو اپنا دوست بنالیں جو دنیا وما فیہا سے بہتر اور بے مثال ہے، جس کے ساتھ جنت میں ہماری رفاقت ہو۔اللہ کے لیے محبت ودشمنی کے سلسلے میں چند ارشاد نبوی ملاحظہ ہوں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَوْثَقُ عُرَی الْاِیْمَانِ الْمَوَالَاۃُ فِی اللّٰہِ وَالْمَعَادَاتُ فِی اللّٰہِ وَالْحُبُّ فِی اللّٰہِ وَالْبُغْضُ فِی اللّٰہِ)) [3]
[1] بخاری:۷۳۷۵ ، مسلم: ۸۱۳۔
[2] أبوداؤد: ۵/۱۶۸ ، الترمذی: ۲۳۷۸، سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۹۲۷۔
[3] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۹۹۸ ۔