کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 45
کی محبت اللہ کی محبت پہ غالب نہ آئے اور ان سے اسی قدر محبت وشیفتگی ہو جتنا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ انسانوں پہ اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات اور انعامات ہیں ان کا بھی تقاضا یہ ہے کہ دل وجان سے اس سے محبت کی جائے، مثلاً اس نے ہمیں دل ودماغ، عقل ودانش، فہم وفراست اور آنکھ، کان جیسی بیش بہا اور انمول دولت سے نوازہ، ہماری رشد وہدایت کے لیے نبیوں اور رسولوں کو مبعوث کیا، ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ، اسلام کی دولت سے بہرہ ور فرمایا اور ہماری نافرمانی و سرکشی کے باوجود ہمیں ر زق مہیا کررہا ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ وَجَدَ بِہِنَّ حَلَاوَۃَ الْإِیمَانِ أَنْ یَکُونَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا وَأَنْ یُحِبَّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہُ إِلَّا لِلّٰہِ وَأَنْ یَکْرَہَ أَنْ یَعُودَ فِی الْکُفْرِ کَمَا یَکْرَہُ أَنْ یُوْقَدَ لَہُ نَارٌ فَیَقْذَفَ فِیْہَا)) [1] ’’تین عمل ایسے ہیں جس میں یہ ہوں گے ان کی وجہ سے وہ حلاوت ایمان پا لے گا: ۱۔ اللہ اور اس کا رسول سب چیزوں سے بڑھ کر اس کو محبوب ہوجائیں ۔ ۲۔ کسی آدمی سے صرف اللہ ہی کے لیے وہ محبت کرے۔ ۳۔ کفر میں لوٹنا (جبکہ اللہ نے اس کو اس سے بچالیا ہے) اس کو اس قدر ناگوار ہوجتنا کہ آگ میں پھینکا جانا۔‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ایمان کے واجبات، اس کے اصول اور اس کے قواعد میں سب سے بڑھ کر ہے، بلکہ یہ دین وایمان کے عملوں کی اصل اور جڑہے، اسی طرح اس کا تصدیق کرنا دین و ایمان کے اقوال کی اصل وجڑہے اس لیے کہ کوئی بھی حرکت انسانی محبت کی وجہ سے صادر ہوتی ہے، خواہ
[1] بخاری:۱۶۔ مسلم:۴۳۔