کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 44
طریقے پہ عمل کرنے سے دور ہوتا ہے، دل کا قلق اللہ کی محبت اور انابت سے ختم ہوتا ہے، دل میں لگی حسرتوں کی آگ اللہ کے اوامر ونواہی پہ رضامندی سے بجھتی ہے اور دل کی بیماری اللہ کی ملاقات کے شوق سے شفا پاتی ہے، اب جس کو ان تمام چیزوں سے سکون وقرار نہ ملے تو وہ اپنے دل کے مردہ ہوجانے پہ آنسو بہائے۔ [1]
قوی ایمان والے ہی اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾ ( البقرۃ: ۱۶۵)
’’ اور ایمان والے ہی اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں ۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌo﴾ (المائدہ: ۵۴)
’’اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے تواللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہوگی ، وہ نرم دل ہوں گے مسلمانوں پر اور سخت اور تیز ہوں گے کفار پر ، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ بھی نہ کریں گے ، یہ ہے اللہ تعالیٰ کا فضل جسے چاہے دے ، اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور زبردست علم والا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا تمام مسلمانوں پہ فرض عین ہے، اور وہ بھی ایسی محبت جو دنیاکی تمام چیزوں پہ غالب ہو، دنیاوی بعض مباح چیزوں کے ساتھ اگر محبت ہو تو وہ بھی اللہ کی محبت کے تابع ہو، والدین بیوی، بچوں ، اعزہ واقارب ، مال ودولت، گھر باراور جاہ ومنصب
[1] موارد الظمآن: ۱۱۔۱۲