کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 43
فتح الموصلی کا قول ہے: ((المحب لایجد مع حب اللّٰہ للدنیا لذۃ ولا یغفل عن ذکر اللّٰہ طرفۃ عین۔)) [1] ’’اللہ سے محبت کرنے والا دنیا کی لذت پاسکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے ذکر سے ایک ثانیہ (لمحہ) کے لیے غافل رہ سکتا ہے۔ ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سبھی باخبر ہیں ، وہ اللہ تعالیٰ سے حد سے زیادہ محبت کرنے والے تھے ، ایک بار جب وہ جیل میں تھے تو لوگ ان کے حالات دریافت کرنے کے لیے ان کے پاس گئے، تو انہوں نے جو جواب دیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ محبت کرنے والے تھے، انہوں نے کہا تھا، میرا دشمن میرے ساتھ کیاکرسکتا ہے؟ جب کہ میری جنت اور میرا محبوب میرے سینے میں ہے، میں جہاں جاتا ہوں وہ میرے ساتھ جاتا ہے، سفر وحضر میں اس کا ساتھ نہیں چھوٹتا، میرے ساتھ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت ہے اگر وہ مجھے قتل کردیں تو میرا قتل شہادت ہوگی اور اگر وہ مجھے جلاو طن کردیں تو یہ جلاوطنی میرے لیے سیر وسیاحت ہوگی اور اگر مجھے قید وبند میں رکھیں تو یہ میرے رب کے ساتھ خلوت وتنہائی ہوگی ، کیونکہ محبوس وہ ہے جسے خواہش نفس نے محبوس کر رکھا ہواور قیدی وہ ہے جسے نفس پرستی نے مقید کررکھا ہو۔[2] در اصل وہی زندگی بہتر ہے جو اللہ کی محبت کے ساتھ ہو، اس کی محبت سے آنکھیں ٹھنڈی ہوں ، اس کی یاد سے نفس کو سکون اور دل کو راحت ملے ، اس کی قربت سے انسیت ہو ، اس کی محبت سے شغف ولگاؤ ہو، دل کے اندر ایک شگاف ہے جسے اللہ کی محبت، اس کی طرف توجہ وانابت ہی بند کرتی ہے، دل میں ایک وحشت ہے، جسے اللہ کے ساتھ تنہائی میں انسیت رکھنا ہی ختم کرتی ہے، دل کا رنج وغم اللہ کی معرفت اور صدق دل سے اس کے بتائے گئے
[1] موارد الظمآن: ۸۔ [2] موارد الظمآن:۱۰۔