کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 42
تفکرات اوربے چینیوں سے دوچار ہے۔ محبت الٰہی سے جن کے دل معمور ہیں ان کے لیے دنیا وآخرت میں اللہ کی مدد ونصرت ہے، دونوں جہان میں ان کے لیے فوز وفلاح ، کامیابی وکامرانی ہے اور اللہ کی ذات ہی ایک ایسی ذات ہے جس سے امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں ، جس کی محبت سے آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں ، مضطرب وپریشان انسان کی پریشانی دور ہوتی ہے، گمراہ اور راہ راست سے بھٹکے ہوئے لوگ ہدایت کی راہ اختیار کرتے ہیں ، رنج وغم میں ڈوبا ہوا انسان خوشی ومسرت سے بہرہ ور ہوتاہے، خوف زدہ اور وحشت زدہ انسان مامون ومطمئن ہوتا ہے اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اس سے دنیا کی ہر چیز ڈرتی ہے اور جو اللہ سے نہیں ڈرتا وہ دنیا کی ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ جس دل کے اندر محبت الٰہی رچ بس جاتی ہے، اس سے انسیت والفت ہوجاتی ہے، اس سے ملاقات کا شوق وجذبہ دلوں کے اندر انگڑائیاں لینے لگتاہے اور اس کی یاد سے دل لبریز ہوجاتاہے، اس کے بتائے گئے احکام و فرامین پہ عمل پیرا ہونے سے جو انعام واکرام اور عطیہ ونوازش کے وعدے کیے گئے ہیں ، اس کے حصول کی تڑپ اور اس کی مخالفت وخلاف ورزی کرنے سے جو عذاب شدید اور عقاب الیم کی وعید کی گئی ہے، اس سے بچنے اور دور رہنے کی فکر دامن گیر ہوجاتی ہے، تو اس کے سامنے دنیاوی ناز ونعمت، عیش وآرام ، مال ودولت، سیم وزر، آرائش وزیبائش، سرسبز وشادابی اور اس کی رعنائی ودلفریبی سب کچھ ہیچ ہوجاتی ہے۔ کسی بزرگ کا قول ہے: ((واللّٰہ ماطابت الدنیا إلا بمحبتہ وطاعتہ ولا الجنۃ إلا برؤیتہ ومشاہدتہ۔))[1] ’’ اللہ کی قسم! دنیا اللہ کی محبت واطاعت کے بغیر اور جنت اللہ کی رؤیت ودیدار کیے بغیر ناخوش گوار ہے۔ ‘‘
[1] موارد الظمآن: ۸۔