کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 39
لیے رنگ وروپ، گورے ، کالے، عجمی وعربی ، وطن وملک، آزاد وغلام اور مال دار وفقیر کی کوئی قید وبند نہیں ہوتی، اصل چیز محبت اور تقویٰ ہے، دل کی طہارت وپاکیزگی ہے، قلب کی صفائی اور خوبصورتی ہے، حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا دل سفید اورچمڑا کالا تھا لیکن اللہ ورسول سے حقیقی محبت کی بنا پر نیکو کاروں اور صالحین میں شمار ہوئے ، رہتی دنیا تک کے لیے ایک اسوہ اور نمونہ بن گئے اور اس سے بڑھ کر کیا اعجاز ہوسکتاہے کہ ان کا ذکر خیر قیامت تک باقی رہے گا اور لوگ ان کی طرح اعمال کرکے راہ ہدایت پہ گامزن ہوتے رہیں گے ۔
٭ حقیقی محبت حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کی تھی ، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے دل میں جب اسلام جاگزیں ہوا تو اس کے حصول کے لیے گھر سے نکل پڑے، مختلف قسم کی اذیتیں اور تکلیفیں برداشت کیں ، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچنے کے لیے دوسروں کی غلامی بھی اختیار کرنی پڑی اور آخر کار گوہر نایاب کو پاکر اس قدر والہانہ محبت اور دین اسلام پہ اولو العزمی اور ثابت قدمی کا ثبوت دیا کہ رسول اللہ نے آپ کی نسبت فرمایا: ((سلمان منا آل البیت)) ’’سلمان میرے آل بیت میں سے ہے۔ ‘‘
دور دراز کے رہنے والے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حقیقی محبت کی بنا پر اہل بیت کے خطاب سے سرفراز ہورہے ہیں اور دوسری طرف ابوجہل جو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض وحسد اور اسلام سے عدوات ودشمنی کی بنا پر ((لیس من أہل البیت))’’وہ اہل بیت میں سے نہیں ہے‘‘ کا خطاب لے رہا ہے۔
٭ حقیقی محبت حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے کی تھی، جب انہیں مشرکین سولی پہ لٹکارہے تھے تواس وقت انہوں نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ تمہاری جگہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے اور تم سولی پہ لٹکنے سے بچ جاتے تو اس وقت حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے یہ جواب دیا تھا کہ اللہ کی قسم ! تم میرے حبیب، میرے سرتاج کو سولی پہ لٹکنے کی بات کرتے ہو، میں