کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 34
اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور چا چکے ہیں ، ایمان والوں سے دشمنی اور بدبختوں سے دوستی ہمارا شیوہ بن چکا ہے، والدین کی بے عزتی ا ورنافرمانی کے ہم عادی بن چکے ہیں ، ہماری ازدواجی زندگی دینی بیزاری کی وجہ سے جہنم بن چکی ہے، ہم مال ودولت کے رسیا اور حسن وجمال کے پرستار بن چکے ہیں ، ہم بچوں کی اسلامی تعلیم وتربیت سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں ، رشتہ داروں اور قرابت داروں سے منہ موڑ رہے ہیں ، پڑوسیوں کے حقوق ادانہیں کرتے ، غریبوں ، مسکینوں ، محتاجوں اور فقیروں کی مدد واعانت نہیں کرتے ، اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ دے اور ہماری دوستی اور دشمنی کو خالص اپنی رضا وخوش نودی کے لیے بنائے۔ آمین
اس کتاب سے متعلق چند باتیں :
۱: اس کتاب میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ وہ تمام چیزوں کو ایک جگہ اکٹھی کردی جائیں جن سے لگاؤ وتعلق اور محبت ودوستی کرنا امت مسلمہ کے لیے ناگزیر ہے اور جن سے محبت وشیفتگی کے بغیر اپنے اسلام وایمان کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔
ب: ہر موضوع کے تحت کافی معلومات جمع کردی گئی ہیں جن کے پڑھنے کے بعد واقعی اندازہ ہوگا کہ ہم جن لوگوں کی محبتوں کے پیچھے بھاگتے تھے وہ در اصل ہماری کم عقلی اور نادانی تھی حقیقی محبت تو وہی ہے جس کا ذکر اس کتاب میں کیا گیا ہے۔
ج: ہر موضوع کتاب وسنت کی دلیلوں سے پر ہے ، حوالے اور احادیث کی تخریج کا خاص اہتمام کیا گیا ہے، حدیث کی صحت اور ضعف کو بھی بیان کردیا گیا ہے تا کہ قاری ذہنی شکوک وشبہات سے بالاتر ہوکر کتاب کا مطالعہ کرے اور یقین واعتماد کے ساتھ ان پہ عمل پیرا ہو۔
د: مختلف مواقع پر عینی شواہد اور دنیاوی تجربات بھی لکھے گئے ہیں تاکہ قاری کو ان حقائق کے سمجھنے میں کسی قسم کا تردد اور شش وپنج نہ ہو اور فوراً ان چیزوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے برسر پیکار ہوجائے، کیونکہ انسان تمام چیزوں کاانکار کر سکتاہے لیکن عینی شواہد اور تجربات کا انکار نہیں کر سکتا ۔ معاشرے میں جو چیزیں روزانہ وقوع پذیر ہوتی ہیں یا خود