کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 30
سے لے کر پار کر گئے، پہلے بھینس پانی دیکھ کر ندی پار کرنے سے کترا رہی تھی لیکن جوں ہی اپنے بچے کو دوسرے کنارے پر دیکھا فوراً پانی سے بھری ہوئی ندی پار کرکے اپنے بچے کے پاس پہنچ گئی اور اسے اپنی زبان سے چاٹنے لگی ۔
ایک بار میں بقرعید کی چھٹیوں میں دوستوں کے اصرار پر سعودی عرب، ریاض میں ایک چڑیا گھرمیں سیروتفریح کے لیے گیا ، چھٹی کا دن تھا۔ اس لیے پورے اطمینان کے ساتھ ہم لوگوں نے سارے جانوروں کو بغور دیکھا، ان جانوروں میں سب سے زیادہ جن جانوروں سے میں متأثر ہوا وہ بندر ہیں ، بندروں کی بہت ساری قسمیں ہیں اور انواع واقسام کے بندر وہاں موجود تھے ، ہم لوگ جب بندروں کے پنجرے کے پاس پہنچے تو وہاں لوگوں کا ایک جم غفیر موجود تھا، ہم لوگ محو حیرت ہوئے کہ یہاں کیوں اتنی بھیڑ ہے، ہم لوگ بھی کافی دیر تک وہیں کھڑے رہے اور قدرت کی بنائی ہوئی عجیب وغریب مخلوقات کا نظارہ کرتے رہے ، اللہ کی حمد وثنا اورتعریف وتوصیف بھی کرتے رہے ، اسی دوران میں نے دیکھا کہ ان میں کچھ بندریا ں تھیں جو ایک ثانیہ کے لیے بھی اپنے بچوں سے جدا نہیں ہوتی تھیں ، ان مناظر کو دیکھ کر مجھے بہت تعجب ہوا اور بار بار میں انہی دل فریب مناظر کو دیکھتا رہا اور بہت دیر تک مشاہدہ کیا، جب بندریا ں اوپر چڑھتیں تو اپنے بچوں کواپنے پیٹ سے چپکا لیتیں اور جب زمین پر اترتیں تو اپنی پیٹھ پر انہیں سوار کر لیتیں ، جب ان کے بچے تھوڑی دیرکے لیے بھی اترتے تو وہ انہیں فوراً پکڑ کر اپنے جسم سے چپکا لیتیں ۔
جانوروں کے اپنے بچوں کے ساتھ اتنی محبت وشفقت کو دیکھ کریہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ واقعی وہ انسانوں کی طرح ہی آپس میں رہتے ہیں ، اپنے ہم جنسوں کو کبھی تکلیف نہیں پہنچاتے، مل جل کر رہتے ہیں ، ایک دوسرے سے پیار ومحبت کرتے ہیں اور یہ سب قدرت کی جانب سے ان کے اندر پیدا کی گئی رحمت ومحبت کا نتیجہ ہے ۔
یقینا یہ ساری چیزیں محبت کی وجہ سے پیدا ہورہی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے اندر