کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 29
لیتے ہیں ، اس کے چہرے کی طرف دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے اور جب کہیں اس کا تذکرہ ہوتاہے تو اسے سننا بھی پسند نہیں کرتے ، دل ہی دل میں اس سے جلتے ہیں ۔ ہم انسان ہیں ، اس لیے ہم ایک دوسرے کے ساتھ محبت واخوت اور شفقت وہمدردی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرتے دیکھتے ہیں اور اسے محسوس بھی کرتے ہیں لیکن درحقیقت یہ صرف انسانوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ چوپایوں اور حیوانوں کے اندر بھی پایا جاتاہے، بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے تمام جانوروں کے اندر بھی محبت وہمدردی کا مادہ پایا جاتاہے، جس طرح انسانی توالدو تناسل کا سلسلہ آپسی محبت پہ منحصر ہے بعینہ جانوروں کے اندر بھی یہ سلسلہ باہمی محبت ہی پر منحصر ہے، تمام حیوانات اپنے بچے سے پیار ومحبت کرتے ہیں ان کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں ، ان سے تکلیف وضررکو دور کرتے ہیں ، ان کی پرورش وپرداخت تک ساتھ رہتے ہیں ، ایک مرغی جب بچہ جنتی ہے تو وہ اپنے بچوں سے کس قدر پیار کرتی ہے اس کا مشاہدہ ہم سبھی کرتے ہیں ، پہلے بچوں کی پیدائش کے لیے کتنے دنوں تک بھوک وپیاس برداشت کرکے انڈوں کو سیونتی ہے اور جب بچے جن دیتی ہے تو ان کی پرورش وپرداخت بہت دنوں تک کرتی ہے، بچوں کو اپنے پنکھوں میں چھپائے رہتی ہے، دانوں کو توڑ کر انہیں کھلاتی ہے، انہیں بلیوں کؤوں چیلوں اور دوسرے موذی جانوروں سے بچاتی ہے، اسی طرح بھینس، گائے بکری اور دوسرے مادہ جانور بھی اپنے بچوں سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ ایک ثانیہ کے لیے بھی ان سے جدا نہیں ہوتے ، اس کا اندازہ اس بات سے لگایئے کہ دیہاتوں میں اکثر یہ دیکھا جاتاہے کہ لوگ نئی بچہ دینے والی بھینس یا گائے خریدتے ہیں اور اسے اپنے ساتھ اس طرح لے کر جاتے ہیں کہ اس کے آگے آگے اس کے بچے کو لے کر چلتے ہیں جس کی وجہ سے خود بخود اس کی ماں بھینس یا گائے اس کے پیچھے پیچھے چلتی ہے، ایک بار میں نے خود اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہد ہ کیا کہ برسات کے موسم میں ندی پانی سے لبالب بھری ہوئی تھی، بھینس کے خریدار بچے کو ندی پہ بنے ہوئے ریلوے پل