کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 289
مبتلا ہوجاتے ہیں ، حلال وحرام کی پرواہ نہیں کرتے ، دن ورات لڑکیوں کے پیچھے بھاگتے ہیں ، عشق ومحبت اور لڑکیوں سے لطف اندوزی کو ہی اپنی زندگی کا اصل مقصد سمجھتے ہیں ۔ اگر معاشرے کے اندر سے ان چیزوں کا قلع قمع کرنا ہے تو شروع ہی سے بچوں کی دینی تعلیم پہ دھیان دیا جائے، تاکہ وہ اپنی پوری زندگی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بسر کریں ۔ ۲۔ ٹیلی فون: ٹیلی فون موجود ہ ایجادات میں سے ایک اہم ایجاد ہے، جس نے بہت سارے انسانی مشاکل کو دور کردیا ہے، جو کام خط و کتابت اور دوسرے ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہفتوں اور مہینوں میں ہوتا تھا ، آج وہی کام سیکنڈوں میں ہورہاہے ، یہ جدید سائنس وٹیکنالوجی کی ترقی ہے، ایسی بہت ساری ایجادات ہیں جن سے انسان فائدہ اٹھار رہا ہے، آج تقریباً ہرجگہ بلکہ ہر گھر میں اس کی سہولیات فراہم ہیں ، اگر یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ یہ بچوں کا کھلونا بن گیا ہے، سرکارنے اس میں بہت ساری آزادیاں دے رکھی ہے، ماہانہ اس میں کچھ کال فری بھی رکھتے ہیں جس کی وجہ سے گھر کے ذمہ دار اس کی حفاظت کی طرف زیادہ دھیان نہیں دیتے، اسی آزادی سے فائدہ اٹھاکر گھر کے تمام افراد اس کا بے جا استعمال کرتے ہیں اور شوقیہ جس کے یہاں بھی فون کرنا چاہتے ہیں بلاجھجک کردیتے ہیں ، اگر فرد آخر غصہ بھی ہوجاتاہے تو یہ کہہ دیا جاتاہے کہ یہ نمبر رونگ ہے، اس کے ذریعے سے دوسروں سے غلط دوستانہ تعلقات بھی پیدا ہوجاتے ہیں جن کی طرف اصل میں توجہ دلانا چا ہتاہوں ۔ ٹیلی فون کو تمام اہل خانہ کے لیے آزادانہ چھوڑ دینا یہ گھر کے لیے بہت ہی مضر وخطرناک ہے، جیساکہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ جو کام ہفتوں اور مہینوں میں ہوتا تھا، وہ کام اس کے ذریعے سیکنڈوں میں پورا ہورہاہے، فون سے بلا جھجک اور بلا شرم وعار کے کوئی بھی بات کہی جاسکتی ہے، کوئی بھی عورت کسی سے ہم کلام ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میں کسی سے سامنا نہیں ہوتا ، اس کے ذریعے دل کی وہ باتیں کہی جاسکتی ہیں جو کسی کے سامنے بیان کرنے سے