کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 287
جوان بولا :قربان جاؤں ، نہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ، کوئی بشر بھی اپنی خالہ کے لیے اسے پسند نہیں کرسکتا ۔
اس گفتگو کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوان کے اوپر اپنا دست مبارک رکھ دیا اور یہ دعا فرمائی: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہُ وَاَحْصِنْ فَرْجَہٗ۔)) [1]
’’الٰہی اس کا گناہ بخش دے، اس کا دل پاک کردے اور اس کی شرم گاہ محفوظ کردے۔‘‘
اس فرمان رسول کی روشنی میں ہر شخص غور کرے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح سے مثال دے کر اس نوجوان کو سمجھایا اور اس کے لیے زناسے بچنے کے لیے دعا بھی کی، اس مثال کو ہر شخص سمجھ سکتا ہے، جس کے اندر کوئی پیچیدگی اور اغماض نہیں ہے ، ہر شخص کے پاس ماں ، بہن ، بیوی، خالہ اورپھوپھی ہے اور کوئی نہیں چاہتا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی برائی کرے یا بری نظر اٹھاکر بھی دیکھے، تو جب ہم اپنی عورتوں کے بارے میں اتنے غیور اور جذباتی ہیں توجب یہی چیزیں دوسروں کے ساتھ کریں یا کرنے کا ارادہ کریں تو پہلے سو مرتبہ سوچ لیں کہ آج میں یہ کام غیر عورتوں کے ساتھ چوری چھپے، جبراً یا بہ رضا کرنے جارہا ہوں کل ہماری عورتوں کے ساتھ اگر کوئی کرتا ہے تو ہماری کیا عزت رہ جائے گی ۔
اور ایسا اکثر ہوتاہے کہ آدمی ان چیزوں کو چوری ، چھپے دوسری عورتوں کے ساتھ کرتا ہے اور ایک دن ایسا آتاہے کہ ان کی عورتوں کے ساتھ خود ان چیزوں کو کیا جاتاہے، اور یہ حقیقت بھی ہے کہ جو دوسروں کے ساتھ جیسا کرتا ہے ویسا ہی اس کے ساتھ بھی کیا جاتاہے، اپنے
کیے کا بدلہ دیر یا بدیر ضرور ملتا ہے، ((کَمَا تُدِیْنُ تُدَانُ )) جیسا تم دوسروں کے ساتھ کروگے تمہارے ساتھ بھی ویسا ہی کیا جائے گا ، کسی عربی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:
’’جو کسی دوسری قوم میں دوہزار درہم میں زنا کرتا ہے، اس کے اہل خانہ سے ربع درہم میں زنا کیا جاتا ہے۔
[1] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۳۷۰۔