کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 286
فکر مند رہتے ہوں گے ، معاشرے کے اندر ہر آدمی اپنی عورت ، بہو اوربیٹی کی عزت وعصمت کی حفاظت کرتا ہے، اگر ہر آدمی ایک دوسرے کو اپنے جیسا سمجھے تو معاشرہ سے عشق بازی، عصمت دری اور زناکاری دور ہوسکتی ہے، مسلمان وہی ہے جو اپنے لیے جو چیز پسند کرے، وہی چیز دوسروں کے لیے بھی پسند کرے ۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے زنا کی اجازت مل جائے ، لوگ سنتے ہی اسے جھڑکنے اور ڈانٹنے لگے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب آؤ اور بیٹھ جاؤ ، وہ جوان قریب آکر بیٹھ گیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس چیز کی تو اجازت طلب کررہا ہے) کیا تو اپنی ماں کے لیے یہ پسند کرتاہے؟ جوان نے کہا: قربان جاؤں ، نہیں (میں اسے کبھی گوارا نہیں کرسکتاہوں )۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں کوئی شخص بھی اپنی ماں کے لیے یہ پسند نہیں کرسکتا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اپنی بیٹی کے لیے یہ پسند کرتے ہو؟ جوان بولا: قربان جاؤں ، نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ، کوئی شخص بھی اپنی بیٹی کے لیے یہ پسند نہیں کرسکتا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم اپنی بہن کے لیے یہ چیزپسند کرتے ہو؟ جوان بولا: قربان جاؤں ، نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ، کوئی شخص بھی اپنی بہن کے لیے ایسا پسند نہیں کرسکتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم اپنی پھوپھی کے لیے یہ بات پسند کرتے ہو؟ جوان بولا: قربان جاؤں ، نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ، کوئی انسان بھی اپنی پھوپھی کے لیے یہ پسند نہیں کرسکتا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تم اپنی خالہ کے لیے یہ بات پسند کرتے ہو؟