کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 285
کھاناپینا، ملنا جلنا، ایک دوسرے کی مدد واعانت کرنا ، ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات استوار کرنااوررشتے، ناطے جوڑنا ہمارے لیے ناگزیر ہے، انہی باہمی تعلقات اور ایک دوسرے کے قرب وجوار اورپڑوس میں رہنے سے ہی معاشرے کی تشکیل ہوتی ہے، ہر شخص اپنی رشتہ داری ، قرابت داری اور کنبہ وبرادری کے ساتھ جڑا ہوتا ہے، ہرشخص اپنے ماں باپ، بھائی بہن ، بیوی بچے اور گھر کے دوسرے افراد سے محبت کرتا ہے اور گھر کے تمام افراد کے اندر ایک دوسرے کی نسبت مدد واعانت اور الفت ومحبت کا جذبہ کار فرماں رہتا ہے، خاص کر مرد حضرات گھر کی عورتوں کے تئیں کافی محتاط رہتے ہیں اور حتی المقدور ان کی عزت وعصمت کی حفاظت وصیانت کی کوشش بھی کرتے ہیں ، انہیں پردہ کرنے کا حکم دیتے ہیں ، ان سے آفت ومصیبت اور تکلیف وضرر کو دور کرتے ہیں اور ہر ممکن ان کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں اوربلا امتیاز سماج ومعاشرہ کا ہر فرد بشر خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ، امیر ہو یا غریب، ذی ہوش ہو یا بیوقوف کوئی یہ نہیں چاہتا کہ ہمارے گھروالوں کی طرف کوئی نظر یں اٹھاکر دیکھے اور ان کی وجہ سے کوئی شرم وعار اٹھانے کی نوبت آئے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے اندر ان چیزوں کو دیکھنا تو گوارہ نہیں کرتے لیکن دوسروں کے اندر ان ہی چیزوں کو دیکھنا کیسے گوارہ کرلیتے ہیں ، اپنی ماں اور بہنوں کی عزت وعصمت کی رکھوالی کرتے ہیں لیکن دوسروں کی عزت وناموس کو لوٹتے ہیں ، اپنی عورتوں کی طرف کوئی آنکھ اٹھاکر دیکھتا ہے تو دل کرتا ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدیں ، لیکن خود ہم دوسروں کی ماؤں اور بہنوں کو گھور گھور کر دیکھتے ہیں ، اپنی گھر کی عورتوں میں کوئی برائی یا کوئی نازیبا حرکت دیکھتے ہیں تو فورا انہیں روکتے ہیں ، لیکن انہی چیزوں کو دوسروں کے ساتھ خود کرتے ہیں ، آخر ایسا کیوں ہے؟ اپنی ماں ، بہن اور بیٹی کو ہی صرف معاشرہ میں عزت واحترام کے حق دار سمجھتے ہیں اور دوسروں کو اس کا حق دار کیوں نہیں سمجھتے؟ جیسے آپ اپنی عورتوں کے بارے میں اور ان کے تئیں فکر مند ہوتے ہیں دوسرے لوگوں کی عورتوں کے بارے میں کیوں نہیں سوچتے؟ کہ وہ لوگ بھی ہماری طرح اپنی عورتوں کے تئیں