کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 281
راہ فرار اختیار کرلیتی ہے اور اس وقت واپس گھر لوٹتی ہے جب کہ اس کا سب کچھ لوٹ چکا ہوتاہے، سر سے عشق ومحبت کے نشے میں اتر چکے ہوتے ہیں او روہ اپنے کو بے یار ومددگار اوربے سہارا سمجھ کر والدین کے گھر کا دروازہ دوبارہ کھٹکھٹاتی ہے، والدین کی ممتا اس وقت بھی اسے اپنی بیٹی کہنے اور اسے اپنانے پہ مجبور کردیتی ہے۔ آج اسی عشق ومحبت نے انسان کو خود غرض بنادیا ہے ، جنسی خواہشات اور مفاد پرستی کے پیچھے ہم دوڑ رہے ہیں ، معاشرے کا چین وسکون ختم ہوگیا ہے، ایک دوسرے کے اوپرسے اعتماد وبھروسا اٹھ گیا ہے، ایک دوسرے کے ساتھ خلوص وللہیت ایثار وقربانی ناپید ہوگئی ہے ، عزت وعصمت ، حفاظت وصیانت کے لالے پڑگئے ہیں ، حقیقی محبت وتعلق اوردلی لگاؤ سے لوگ کوسوں دور جاچکے ہیں ، جس کی وجہ سے معاشرہ بہت ساری مصیبتوں اور آفتوں سے دوچار ہے ، عاشق ومعشوق کے قصے روزانہ سننے میں آتے ہیں ، جو چند دنوں کی خوشی کے بعد خودکشی، قتل اورراہ فرار جیسے مہلک اور دل فرساں واقعات لے کر ہمیشہ کے لیے میٹھی نیند کے سپرد ہوجاتے ہیں ، کیونکہ عشق ومحبت بالکل اندھی ہوتی ہے، سکون وقرار ختم کردیتی ہے، آنکھوں سے نیندیں چھین لیتی ہے، عقل ودماغ کو زائل کردیتی ہے ، پاگل پن اورجنون پیدا کر دیتی ہے، جس کی بنا پر عاشق ، معشوقہ کی وجہ سے اپناجان ومال، عزت وناموس اور دنیا وآخرت تباہ وبرباد کرلیتا ہے۔