کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 28
وتربیت ، کھانے ، پینے اور اوڑھنے پہننے پہ بخوشی خرچ کردیتا ہے، اسی محبت کی بنا پر ماں اپنے بچے کو اپنے قیمتی خون کو دودھ کی شکل میں پلا دیتی ہے، اسی محبت کی بنا پر ماں بچے کے لیے اپنی تمام تر خوشیاں اور آرام وراحت قربان کر دیتی ہے، بھائی ، بہن، دوست واحباب کے درمیان قربت ونزدیکی اسی محبت کی بنا پر تادیر قائم رہتی ہے اور ان کے آپسی حقوق کی ادائیگی کے لیے اکساتی رہتی ہے، میاں بیوی کے ما بین اٹوٹ رشتے اسی محبت کی بنا پر خوش گوار رہتے ہیں اور پوری زندگی ایک ساتھ رہنے پر مجبور کرتے ہیں ، لیکن جونہی محبت کی رسی ڈھیلی پڑتی ہے دونوں کے دل ایک دوسرے سے متنفر ہوجاتے ہیں تو اس وقت نبھاہ ممکن نہیں ہوپاتا اور دونوں کے مابین جدائی ناگذیر ہوجاتی ہے۔
محبت کا رشتہ اس قدر اٹوٹ ہے کہ انسان اس کے سامنے مجبور ہوجاتاہے، ہم خود ایسا محسوس کرتے ہیں کہ کسی انسان سے ہماری محبت ودوستی اس وجہ سے برقرار رہتی ہے کہ ہم اس سے محبت کرتے ہیں ہمارے دل میں اس کے لیے جگہ ہوتی ہے، لیکن جوں ہی ہمارے دل میں اس کی محبت کم ہوتی ہے فورا ہم اس سے غفلت وبیزاری اور عدم توجہی برتنے لگتے ہیں ، اس کے عیوب ونقائص کی جستجو کرنے لگتے ہیں اور آہستہ آہستہ تعلقات وروابط میں کمی میں آتی رہتی ہے اور ایک دن ایسا آتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے لیے اجنبی بن جاتے ہیں اور بسا اوقات عداوت ودشمنی پہ اس رشتے کا خاتمہ ہوجاتا ہے، ہم روزانہ اپنے اٹھنے ، بیٹھنے والوں کے ساتھ اس چیز کو بخوبی محسو س بھی کرتے ہیں کہ جب کسی سے دلی محبت رہتی ہے تو اس کے پاس بیٹھتے ہیں ، اس سے باتیں کرتے ہیں ، ہنسی، مذاق کرتے ہیں ، اپنا دکھ، درد اسے سناتے ہیں ، اس سے مشورے لیتے ہیں ، اس کے چہرے کی طرف محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرتے ہیں ، اس کی ہر ایک ادا دل کو بھاتی ہے، دوسروں کے سامنے اس کی تعریف وتوصیف کر تے تھکتے نہیں ، لیکن جوں ہی اس سے ان بن ہوجاتی ہے، اختلاف ہوجاتاہے، تو دل سے اس کی محبت ختم ہو جاتی ہے، اس سے ہم فورا قطع تعلق کر