کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 279
ہوتاہے جیسا کہ مذکورہ عبارتوں سے عیاں ہوتی ہیں اور وہ فطری طور پہ ان چیزوں کو محسوس بھی کرتا ہے کہ وہ جو کچھ کررہا ہے غلط کررہا ہے، اپنے نفس کو ذلت وپستی کی چکی میں پیس رہا ہے، اس کا نفس ان چیزوں کے کرنے پہ آمادہ نہیں ہے، لیکن پھر بھی انہیں کررہا ہے اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((لَا یَنْبَغِیْ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ یَذُلَّ نَفْسَہٗ۔)) [1]
’’ مومن (انسان) کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے نفس کوذلیل کرے ۔‘‘
بلاشبہ ایسا شخص جو حقیقی محبت سے راہ فرار اختیار کرکے غیر حقیقی محبت یعنی عشق میں مبتلا ہوتا ہے، اس کے حالات بھی ایسے ہی ہوتے ہیں ، وہ جو کام کرتا ہے لوگوں سے ڈرتا ہے ، اس میں اپنی ذلت محسوس کرتا ہے، انجام کار سے ڈرتا ہے اور اپنے نفس کو ذلت وحقارت اور شرم وعار کے نذر کرکے عشق بازی میں قدم رکھتاہے۔
یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ صرف کسی لڑکی سے عشق ومحبت کرنا ہی عشق نہیں ہوتا، بلکہ ہر وہ چیز جو محبت حقیقی کے علاوہ ہیں وہ عشق اور محبت غیر حقیقی میں داخل ہیں اور ہر وہ چیز جس میں صرف اپنی مفاد اور نفسانی خواہشات کا غلبہ ہو وہ اسی زمرے میں آتے ہیں ، آپ دنیاوی تمام چیزوں کے اندر غور وخوض کریں تو معلوم ہوجائے گا کہ ہم ہر اس چیز کو پسند کرتے ہیں جو ہمارے اپنے مزاج اور نفس کے مطابق ہو اور ہراس چیز کو ناپسند کرتے ہیں جو ہمارے نفس اور جی کو ناگوار لگے، آج کل انسان کے آپسی تعلقات اسی عشق او رخواہشات نفسانی کے شاخسانہ ہیں ، وہ ہر اس آدمی سے محبت کرتاہے جس سے منفعت کی امید ہو یا اس سے کسی قسم کا مالی وجسمانی اور دنیاوی فائدہ حاصل کررہا ہو او رجب اس پہ یہ باور ہوجاتاہے کہ اب اس سے کوئی نفع وفائدہ کی امید نہیں ہے تو وہ اس سے قطع تعلق کرلیتاہے اوراس سے الگ تھلگ ہوجاتا ہے، یا اس سے نفع حاصل کرکے چلتا بنتاہے۔
[1] ترمذی:۲۲۵۴ صحیح الجامع الصغیر:۷۷۹۷۔