کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 274
ہوجاتے ہیں اور جب ان پہ دھیان نہیں دیا جاتا ہے تو خاندان ومعاشرہ کے لیے بدنامی کا سبب بنتے ہیں ۔
۵۔ مہمان جب گھر پہ تشریف لائیں اور وہ کھاناتناول فرمائیں تو خوش ہونا چاہیے اور اگر وہ کھانا نہ کھائیں تو مغموم ہونا چاہیے ، یہ چیزیں میزبان کے حسن معاملہ اور جذبہ صادق پہ دلالت کرتی ہیں ، بعض لوگ ایسے ملنسار اور دل والے ہوتے ہیں کہ مہمان کو بغیر کچھ کھلائے پلائے جانے نہیں دیتے، انہیں اس وقت بہت خوشی ہوتی ہے جب ان کے غریب خانہ پہ مہمان کھاناتناول کرکے جائیں اوراگر کبھی بغیر کچھ کھائے پیئے چلے جاتے ہیں تو انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی چیز ان سے کھوگئی ہے اور دل ہی دل میں بہت مغموم ورنجیدہ ہوتے ہیں لیکن جو لوگ مہمان کی میزبانی سے کتراتے ہیں ، کنجوسی کرتے ہیں ، وہ اگرچہ مہمان کی میزبانی کرتے ہیں لیکن ان کے دل میں یہ بات پوشیدہ ہوتی ہے کہ مہمان نہ کھائے یا کم کھائے تاکہ وہ کھانا اہل خانہ کے کام آئے ، بہت سے لوگ مہمان کے کھانے کے وقت یہ کہہ دیتے ہیں کہ آپ تو بہت کم کھاتے ہیں ، جس کی وجہ سے وہ شرم سے تھوڑا کھاتاہے ، یہ چیزیں میزبانی کے آداب کے خلاف ہیں ، ہمیں اچھی طرح سے مہمانوں کی میزبانی کرنی چاہیے اوربخل سے کام نہیں لینا چاہیے۔
۶۔ مہمان کے آتے ہی اس کے آنے کا مقصد دریافت نہیں کرنا چاہیے بلکہ پہلے کھانے، پینے کا انتظام کرنا چاہیے اور جب ان چیزوں سے فراغت ہوجائے، اس وقت مہمان کے قدم رنجہ ہونے اور تکلیف گوارا کرنے کی وجہ دریافت کرنی چاہیے کہ کیسے اور کس کام سے آنا ہوا، مہمان ، میزبان کی ایسی خوش اخلاقی اور اچھے رویہ کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے اور اپنے مدعا ومقصد کو اس خوش اسلوبی سے بیان کرتا ہے کہ اگر وہ مقصد پورا نہ بھی ہوا تو پھر بھی وہ خوشی خوشی اپنے گھر لوٹ جاتا ہے ، بہت سے لوگ مہمان کے آتے