کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 272
پانی لاتے دیکھے گا تو یہ خیال اور تاثر اس کے ذہن میں پیدا ہوگا کہ اس کے گھر والے مہمانوں سے محبت کرتے ہیں ، مہمان نواز ہیں اورگھر کے بچے بھی مہمانوں سے محبت کرتے ہیں اور یہ مہمانوں کا حق بھی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ جَائِزَتَہُ قَالَ وَمَا جَائِزَتُہُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ وَالضِّیَافَۃُ ثَلَاثَۃُ أَیَّامٍ فَمَا کَانَ وَرَائَ ذَلِکَ فَہُوَ صَدَقَۃٌ عَلَیْہِ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ۔)) [1] ’’ جو شخص اللہ اور قیامت کو سچا مانتا ہے اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کا جائز حق (حق مہمانی) عزت کے ساتھ ادا کرے، لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ! جائز حق کیا ہے؟ فرمایا: ایک دن ایک رات اور مہمانوں کی مہمانی تین دن تک ہے، اس کے بعد مہمان کا حق نہیں بلکہ صدقہ ہوگا۔‘‘ دوسری حدیث کے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْلَۃَ الضَّیْفِ وَاجِبَۃٌ فَإِنْ أَصْبَحَ بِفِیَائِہِ فَہُوَ دِیْنٌ عَلَیْہِ فَإِنْ شَائَ اقْتَضَی وَإِنْ شَائَ تَرَکَ۔)) [2] ’’ایک شب کی مہمانی تو واجب ہے، پھر اگر مہمان کسی کے یہاں (ایک دن سے زیادہ) رک جائے تو مہمانی اس پر قرض ہے، چاہے تو وہ لے لے چاہے تو چھوڑدے۔‘‘ ۳۔ جب مہمان گھر پر آئے تو وقت کی مناسبت سے ناشتہ یا کھانا پیش کرنا چاہیے اور یہ سب اس سے پوچھے بغیر کرنا چاہیے کیونکہ جب اس سے پوچھ کرضیافت کریں گے تو اگرچہ وہ
[1] بخاری: ۵۶۷۳ مسلم :۴۸۔ [2] صحیح ابن خزیمۃ: ۳۶۷۷۔