کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 27
شتیزہ کار رہا ہے ازل تا امروز چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا مخلوقات کی مخلوقات سے باہمی محبت : تمام مخلوقات کا ایک دوسرے سے محبت کرنا، انسان کا انسان کے ساتھ شفقت وہمدردی کرنا، حیوانات وجاندار کا ایک دوسرے کے ساتھ مونس وغم گسار ہونا اسی محبت کا نتیجہ ہے، تمام مخلوقات کے اندر رشتہ داریاں ، قرابت داریاں ، شعبے وگروہ ، اخوت وبرادری ، رنگ ونسل، ایک دوسرے کے رنج وغم، آفت ومصیبت اور خوشی ومسرت میں شریک ہونا، انسان کا ایک دوسرے سے تکلیف ومضرت کا دور کرنا، اسے راحت وآرام اور نفع وفائدہ پہنچانا اسی محبت کی وجہ سے ہے، بسا اوقات انسان دوسرے کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتا ، جاں نثاری وفدارکاری، نفس وجان کی قربانی ، دوسروں کے اوپر اپنی جان ومال نچھاور کر دینا، صدقہ وخیرات کرنا ، دوسروں کی مدد واعانت کرنا ، اصلاحی وفلاحی کاموں میں دلچسپی لینا ، اسلام سے الفت ومحبت ، اس کی دعوت وتبلیغ اور نشرو اشاعت کے لیے کدوکاوش کرنا یہ سب کے سب محبت کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ، اگر ان تمام چیزوں کے پیچھے محبت کار فرما نہ ہو، تو شاید یہ چیزیں انجام نہ دی جائیں ۔ دماغ بلا محبت کے کسی چیز کے بارے میں سوچ نہیں سکتا ، آنکھ بغیر الفت کے کسی چیز کو دیکھ نہیں سکتی، آسمان بلا محبت کے بارش نہیں برسا سکتا ، زمین بلا محبت کے سبزے اور قسم قسم کے پھول نہیں اگا سکتی، کشتیاں بلا محبت کے سمندر عبور نہیں کر سکتیں ، اسی محبت کی بنا پر بکھرے ہوئے اور متنفر دل جڑتے ہیں ، اسی محبت کی بناپر آپسی تعلقات وروابط تادیر قائم رہتے ہیں ، اسی محبت وشفقت کی بنا پر والد اپنی محنت کی ساری کمائی بچوں کی پرورش وپرداخت ، تعلیم