کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 269
مہمان نوازی ہر زمانہ میں مسلم رہی ہے اور آج بھی ہے، خود انبیاء علیہم السلام اپنے مہمانوں کی عزت اورقدر کرتے تھے ، رسول اللہ بہت بڑے مہمان نواز تھے، مہمانوں کی ہر ممکن خاطر وتواضع کرتے، بسا اوقات ایسا ہوتاکہ گھر میں جو کچھ موجود ہوتا انہی کی نذر ہوجاتا اور تمام اہل خانہ فقروفاقہ کی عالم میں رات بسر کرتے ، حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب میں نے ہجرت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں اس وقت دائرۂ اسلام میں داخل نہیں ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے ایک بکری کا دودھ دوہا جسے اپنے اہل خانہ کی خاطر دوہا کرتے تھے میں نے اس کا دودھ پیا ، صبح ہوئی تو میں نے اسلام قبول کر لیا، صبح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے کہا:
((نَبِیْتُ اللَّیْلَۃَ کَمَا بِتْنَا الْبَارِحَۃَ جِیَاعًا۔)) [1]
’’ہم نے رات ویسے ہی بھوک کے عالم میں گزاری جیسے کہ گزشتہ رات بھوک سے گزاری تھی۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ ٔعاطفت میں پرواز پانے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی مہمانوں کی بہت تواضع اورخدمت کرتے تھے ، بعض دفعہ خود نہیں کھاتے تھے اور مہمانوں کو کھلادیتے تھے ، چنانچہ صحابی رسول ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ قصہ مشہور ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کے پاس مہمان کے کھانے کا بندوبست کرنے کے لیے ایک آدمی کو بھیجا، لیکن تمام کے پاس سے یہ جواب آیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ بھی کھانے کو نہیں ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا اس آدمی کی ضیافت کون کرے گا، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں اس کی مہمان نوازی کروں گا، چنانچہ وہ صحابی اس مہمان کو لے گئے اور بیوی سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر تواضع کرو۔ بیوی نے کہا: ہمارے پاس صرف بچوں کے
[1] أحمد:۲۷۷۶۹۔