کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 268
ہوسکے ہماری ضیافت اور خاطر ومدارت کرے۔
ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کا عزت واحترام کرنا ، اس کے ساتھ شفقت ونرمی کا طریقہ اپنانا، اس کے ایمان میں داخل ہے، خاص طور سے جب ایک مسلمان کسی کا مہمان بن کر اس کے دروازے پہ جائے تو اس کی خاطر تواضع کرنا، اچھی جگہ پہ بٹھانا، اچھا کھانا کھلانا اس کے اوپر لازم ہے اور یہ اس کے ایمان کا ایک جز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ۔))[1]
’’جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتاہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے قرابت داروں کے حقوق ادا کرے اور جو اللہ اور قیامت کو سچا جانتا ہو اس کو چاہیے کہ وہ بھلی بات کہے ورنہ چپ رہے۔‘‘
دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمانوں کے حقوق بتلاتے ہوئے فرمایا:
((وإن لزورک علیک حقا)) [2]
’’یقینا تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہیـ۔‘‘
ان دونوں حدیثوں کی روشنی میں یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ مہمان نوازی کرنا ایمان میں داخل ہے، گویا جو لوگ مہمان نوازی نہیں کرتے ہیں ان کے ایمان میں نقص ہے، آج اکثر دیکھا جاتا ہے کہ معاشرے میں مہمانوں کی قدر نہیں کی جاتی ہے، ان کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے، حالانکہ مہمانوں کو ایک نعمت الٰہی تصور کرنا چاہیے اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمارے پاس مہمان کو بھیجا، مہمان اپنا رشتہ دار ہو یا غیر ہو اس کی ضیافت ہمارے اوپر لازم ہے ۔
[1] بخاری:۵۶۷۲، مسلم: ۴۷۔
[2] بخاری:۱۸۷۳ ، مسلم: ۱۱۵۹۔