کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 266
مہمانوں سے محبت
انسان کی فطرت میں یہ شامل ہے کہ وہ ہمیشہ نیاپن اور جدت کو پسند کرتا ہے، ایک ہی حالت وکیفیت میں رہنا، ایک ہی قسم کے ملبوسات زیب تن کرنا ، شب وروز ایک ہی نوع کا کھانا تناول کرنا، سالوں بھر ایک ہی جگہ بود وباش اختیار کرنا، ایک ہی جیسے ماحول اورگرد ونواح میں سکونت پذیر ہونا، روزانہ ایک ہی قسم کے لوگوں کے ساتھ اٹھنا، بیٹھنا ، گفتگو کرنااور روزانہ ایک ہی قسم کے کاموں میں مشغول رہنا اس کے ذوق وشوق اور جذبہ ومزاج کے خلاف ہے۔ ایک ہی طرح کی چیزوں سے کوفت وگھٹن، گھبراہٹ وبے چینی، تذبذب و پریشانی، چڑچڑاہٹ روکھاپن اور الجھن ورنجش محسوس کرتا ہے ، رنج وغم اورتفکر وتدبر کی دنیا میں کھو جاتا ہے اور دل ہی دل میں یہ سوچتا ہے کہ ان تمام دنیاوی کاروبار اور جھمیلوں کو ترک کر کے کسی ایسی جگہ چلا جائے جہاں ان تمام قسم کی چیزوں سے بیزار ہوکر، آرام وراحت اور چین وسکون کی سانس لے ۔
یہ حقیقت ہے کہ ایک ہی جگہ ہمیشہ رہنے سے دماغی الجھنیں بڑھتی ہیں ، ذہن ودماغ کو تروتازگی اور راحت نہیں ملتی ، لیکن جب آدمی دوسری جگہ سیر وسیاحت کے لیے نکلتا ہے، اللہ کی کاریگری وخلقت کی عجیب وغریب ، عقلوں کو خیرہ کردینے والی چیزیں دیکھتاہے ، نئے نئے ایجادات واختراعات، آسمان میں اڑتے ہوائی جہاز، پانی پر چلتی ہوئی کشتیاں ، بڑی بڑی مشینیں ، عالیشان عمارتیں ، مختلف شکل وصورت کے انسان ، سیر وتفریح کے سرسبز وشاداب مقامات ، خوش کن ودلفریب مناظر، قابل یادگار تاریخی چیزیں اور آثار قدیمہ دیکھتا ہے تو ان سے بہت محظوظ و لطف اندوز ہوتا ہے، جو اس کی ذہنی تبدیلی اور فرحت وشادمانی کا باعث