کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 265
خیال رکھو۔‘‘ ۱۰۔پھلوں کا تحفہ : جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال ودولت سے نوازاہے، وہ دنیا کی تمام نعمتوں سے بہرور ہورہے ہیں ، اکثر ایسا ہوتاہے کہ مال دار لوگ بازار یا کہیں باہر سے تشریف لاتے ہیں تو گھر والوں کے لیے پھلوں کا تحفہ لے کر آتے ہیں ، گھر کے بچے ان کے آتے ہی خوشیوں سے جھوم اٹھتے ہیں ، لیکن یہاں بھی صاحب استطاعت اور فارغ البال آدمی پہ لازم ہے کہ وہ اپنی فراخ دلی اور سخاوت وفیاضی اختیار کرے اور حتی الامکان پڑوسی اور اس کے گھروالوں کو راحت اور خوشی پہنچانے کے لیے کوشش کرے، بایں طور کہ جب بازار سے یا اپنی زراعت سے پھل لے کر آئے تو پڑوسی کو بھی پھلوں کا تحفہ پیش کرے تاکہ اس کے بچے محرومی کے شکار نہ ہوں ، اگر ایسا نہیں کرسکتا ہے تو کم از کم اتنا کرے کہ اپنے پڑوسی اور خاص طور سے بچوں کے جذبات مجروح ہونے سے بچانے کی خاطر پھل وغیرہ گھر میں لاتے وقت رازداری برتے اور اپنے بچوں کو انہیں باہر لے جاکر پڑوسی بچوں کے سامنے کھانے سے روکے۔ آدمی اگر چاہے تو چھوٹے چھوٹے تحفے تحائف سے بھی بہت ساری خوشیاں حاصل کرسکتا ہے اور بہت ساری کلفتوں اورمصیبتوں سے نجات پاسکتا ہے، ہدیہ دینے سے آپس میں الفت ومحبت پیدا ہوتی ہے، دلی کثافتیں اور کدورتیں دور ہوتی ہیں ، ایک دوسرے کے ساتھ شفقت وہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، حدیث کے اندر اسی لیے زور دیا گیا ہے کہ ہدیہ کا تبادلہ کیا کرو، کیونکہ اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تَہَادُوْا تَحَابُوْا )) [1]’’ایک دوسرے کو ہدیہ دے کر آپس میں محبت بڑھاؤ۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے اور ان کے ساتھ شفقت ونرمی کا رویہ اپنانے کی توفیق عنایت فرمائے، آمین۔
[1] إرواء الغلیل: ۱۶۰۱، یہ حدیث حسن ہے۔