کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 260
لیے یوں دعا کی جائے: ((أعظم اللّٰہ أجرک وأحسن عزاء ک وغفر لمیتک۔))[1] ’’اللہ تمہارے اجر میں اضافہ فرمائے، تمہیں بہتر صبر کی توفیق دے اور تمہاری میت کی مغفرت فرمائے۔‘‘ تعزیت کے جواب میں یوں کہا جائے: ((آجَرَکَ اللّٰہُ ۔)) ’’اللہ تمہیں اجر سے نوازے۔‘‘ مصیبت زدہ چونکہ غموں سے چور ہے ، اس لیے پڑوسی کے لیے ضروری ہے کہ اس کے کھانے، پینے کا انتظام کرے، اس کے بچوں اور گھر والوں کی دیکھ ریکھ کرے، انہیں ہر طرح سے آرام پہنچانے کی کوشش کرے ، کیونکہ ایسے نازک وقت پہ مدد کرنا بہت بڑی الفت ومحبت کی نشانی ہے اور عظیم نیکی بھی ہے اور یہ سنت رسول بھی ہے۔ ((عن عبد اللّٰہ بن جعفررضی اللّٰہ عنہ قال: لما جاء نعی جعفر حین قتل، قال النبی صلي اللّٰه عليه وسلم : اصنعوا لآل جعفر طعاما، فقد أتاہم ما شغلہم۔)) [2] ’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب شہادت کے بعد میرے والد جناب جعفر کی لاش آئی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ ان کو ایسا حادثہ پیش آیا ہے جس نے ان کو مشغول کردیاہے۔‘‘ ۷۔جنازے میں شرکت : پڑوسی کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ جب اس کا انتقال ہو تو اس کے
[1] حصن المسلم رقم الدعا:۱۶۲۔ [2] أبوداؤد:۳۱۳۲ ابن ماجۃ: ۱۶۱۰ ترمذی: ۹۹۸ یہ حدیث حسن ہے۔