کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 259
((من عزی أخاہ المؤمن فی مصیبتہ، کساہ اللّٰہ حلۃ خضراء یحبر بہا۔)) [1]
’’جواپنے مومن بھائی کی اس کی مصیبت میں تعزیت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت میں ایک خاص سبز لباس پہنائے گا جس کو پہن کر وہ خوش ہوجائے گا۔‘‘
تعزیت کے لیے کوئی خاص الفاظ اور کلمات استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہروہ الفاظ جو صبر وتحمل، تسلی ودلاسا اور غم والم میں خفت وکمی کے باعث ہوں ، تعزیت میں شمار ہوتے ہیں ، حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعزیت کے بارے میں جو الفاظ وارد ہوئے ہیں اگر انہیں تعزیت کے وقت ملحوظ خاطر رکھیں تو بہتر ہے :
((عَنْ أُسَامَۃَ بْن زَیْدٍ رضی اللّٰہ عنہ أرسلت إلی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم بعض بناتہ، أن صبیا لہا ۔ابنا أو بنتا۔ قد احتضر فأشہدنا، فأرسل إلیہا یقرئ السلام، ویقول: إن للّٰہ ما أخذ وما أعطی وکل شیئ عندہ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ )) [2]
’’حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ کہلا بھیجا کہ ان کا بچہ (لڑکا یا لڑکی) لب دہ ہے، آپ میرے گھر تشریف لائیں ۔ آپ نے قاصد سے فرمایا: تم جاکر میرا سلام کہو اور کہہ دینا اللہ کی مرضی اور مشیت ہے، وہ جو چاہتا ہے عنایت کرتا ہے اور جو چاہتا ہے واپس لے لیتا ہے اور ہر چیز کی اس کے یہاں عمر مقرر ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ صبر کرے اور اجر کی امید رکھے ۔‘‘
اگر کسی کا انتقال ہوگیا ہے توتعزیت کے وقت مستحب یہ ہے کہ میت کے گھر والوں کے
[1] تلخیص أحکام الجنائز للألبانی: ۷۰ یہ حدیث حسن ہے ۔ الخطیب ۷/۳۹۷۔
[2] بخاری: ۱۲۲۴ ومسلم: ۹۲۳۔