کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 257
نظر بد سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہوتا ہے، اکثرخوشیوں کے موقع پر نظر بد کا خدشہ ہوتاہے، جو سچ اور حق ہے ، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا طریقہ سکھایا ہے کہ جب تم اپنے نفس کے اندر، مال ودولت کے اندر، اپنے اہل وعیال میں یا کسی دوسرے انسان میں ایسی اچھی چیز دیکھے جو اس کی خوشی کا باعث بنے تو اسے مبارک باد دے اورماشاء اللہ، بارک اللہ فیک، جیسے الفاظ کہے اس سے نظر بد نہیں لگے گی۔ معاشرہ میں دوسرے کی خوشی میں شرکت نہ کرنا بلکہ الٹے اس سے جلنا اور حسد کرنا اور اس کی خوشی کو غمی میں بدلنے کے درپے ہونا اکثر ایسا ہوتا رہتاہے، خود جب پڑوسی اپنے قریب میں بسنے والے پڑوسی کے اندر خوشی دیکھتا ہے، ترقی کے منازل طے کرتے دیکھتاہے تو ہمیشہ اس فکر میں رہتا ہے کہ کوئی ایسا طریقہ اپنائیں جس سے وہ تباہ وبرباد ہوجائے، اس کی خوشیاں ختم ہوجائیں اور ہماری طرح دکھی ہوکر زندگی گزارے، ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ ایسا پڑوسی جسے مال ودولت اورخوشیوں اور مسرتوں کا ایک وافر حصہ اللہ کی جانب سے ملاہے، اس میں اپنے پڑوسی کو شریک نہیں کرتا ، اس وجہ سے پڑوسی ہمیشہ اس کے درپے آزار ہوتاہے او راس کے تلف وبرباد کرنے کی ترکیبیں سوچتاہے، اس لیے اپنی خوشی میں پڑوسیوں کو شریک کرنا خود ان سے مبارک باد لینا ہے، اپنی خوشیوں میں اضافہ کرنا ہے اور اپنی جان ومال اور اہل وعیال کو تباہی وبربادی سے بچاناہے، اللہ تعالیٰ ہمیں دوسروں کو مبار ک باد دینے کی توفیق عنایت فرمائے اور ہماری دلی کدورتیں دور فرمائے، آمین۔ ۶۔تعزیت کرنا: جب پڑوسی پر کوئی آفت ومصیبت اور تکلیف وپریشانی آئے تودوسرے پڑوسی کا حق بنتا ہے کہ اس کے گھر جائے اور اس کے رنج وغم میں شریک ہو، اس کے ساتھ شفقت وہمدردی کا رویہ اختیارکرے، اسے صبر وتحمل کی تلقین کرے اور حتی الوسع اس کی تکلیف اورغم کو ہلکا کرنے کی کوشش کرے۔