کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 256
’’تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند کرے جو خود اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ اس حدیث رسول کی روشنی میں ہر کس وناکس غور کرے کہ یہ چیزیں اس کے اندر پائی جاتی ہیں یا نہیں ، آج اکثر آدمی یہ سوچتا ہے کہ ہمارے پڑوسی کے گھر کیوں ہمیشہ خوشی رہتی ہے ، وہ کیوں آرام وراحت کی زندگی گزار رہا ہے، لیکن ایسے خیال رکھنے ولے مسلمان کو خود ہی غور کرنا چاہیے کہ وہ ان چیزوں کے بارے میں سوچ کر اپنے سینے کے اندر بغض وحسد، کینہ اور عداوت ودشمنی مول رہا ہے اپنی نیندیں حرام کررہا ہے، اپنی ذہنی پریشانیوں کو دوبالاکررہا ہے اور اپنے چین وسکون کو اپنے ہی ہاتھوں قربان کررہا ہے ، یہ حقیقت ہے کہ جب تک انسان صابر وشاکر نہ ہو، اللہ کی بنائی ہوئی تقدیر پہ راضی نہ ہو، اپنے مسلمان بھائی کے لیے حسن ظن نہ رکھے، اس وقت تک اسے ذہنی آرام وراحت اور اطمینان وسکون میسر نہیں ہوسکتا ہے، معاشرے کے اندر ایسی سوچ وفکر رکھنے والے انسان ہی دوسروں کے رنج وغم اورتکلیف ومصیبت کے سبب بنتے ہیں اور پڑوسی اور محلے کے لوگ ایسے مسلمان بھائی کے کرتوت سے کراہ اٹھتے ہیں ۔ انسان صبر وشکر کا رویہ اپنائے اور اپنے پڑوسی کے گھر کوئی خوشی دیکھے تو اس کے گھر تشریف لے جائے اور اسے خوب مبارک باد دے اور اس میں تھوڑی بھی بخیلی وکوتاہی سے کام نہ لے اور یہ سمجھے کہ یہ خوشی ہم ہی کو حاصل ہوئی ہے، ایسا کرنے سے پڑوسی بہت خوش ہوگا ، دل وجان سے اس کی مبارک باد اور خوش آمدید کو قبول کرے گا اور اس کے لیے بھی ایسی خوشیوں کی دعا وتمنا کرے گا ۔ مبارک باد دینا یہ برکت وبڑھوتری کی علامت ہے اس سے آپس میں الفت ومحبت پیدا ہوتی ہے، دلی کثافتیں اور کدورتیں دور ہوتی ہیں ، ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ پیدا ہوتاہے، رحمت الٰہی اور فضل باری تعالیٰ کا نزول ہوتاہے، فریقین کے مابین خوشی کا اضافہ ہوتا ہے اور یہ