کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 255
((عَنْ عَلِیٌّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَۃً إِلَّا صَلَّی عَلَیْہِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ ، حَتّٰی یُمْسِیَ ، وَإِنْ عَادَہُ عَشِیَّۃً إِلَّا صَلَّی عَلَیْہِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ حَتَّی یُصْبِحَ ، وَکَانَ لَہُ خَرِیفٌ فِی الْجَنَّۃِ۔)) [1] ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نے فرمایا جو مسلمان صبح کے وقت کسی مسلمان کی عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعا ئے مغفرت کرتے ہیں اور شام کے وقت عیادت کرتاہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا ئے مغفرت کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ مقرر کیا جاتا ہے۔‘‘ ۵۔مبارک باد دینا : انسانی زندگی میں خوشی وغمی اور راحت ومصیبت کے اوقات آتے ہی رہتے ہیں اور یہ کسی ایک آدمی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ، ایک آدمی اگرخوش ہے تو دوسرا غمگین ہے ، جب اپنے گھر خوشی آتی ہے تو خوشی منانا آسان ہے لیکن جب دوسرے کے گھر خوشی ہوتو اس میں شریک ہوکر اسے مبارک باد دینا یہ سب سے بڑی خوشی اور نیکی ہے اور یہ ایمان کی علامت بھی ہے، لیکن آج ایک مسلمان کا رشتہ دوسرے مسلمان سے اس قدر ٹوٹ چکا ہے کہ وہ اپنی خوشی اور کامیابی کوہی سب کچھ سمجھتا ہے، دوسروں میں یہ چیزیں دیکھنا پسند نہیں کرتا ، حالانکہ شریعت اس کے بالکل برعکس حکم دیتی ہے کہ جو چیز اپنے لیے پسند کرو اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی پسند کرو ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی یُحِبَّ لِأَخِیہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہ۔)) [2]
[1] ترمذی: ۹۶۹ ، یہ حدیث صحیح ہے۔ [2] بخاری:۱۳، مسلم:۷۱۔