کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 253
﴿وَ الَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّہَبَ وَ الْفِضَّۃَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ o یَّوْمَ یُحْمٰی عَلَیْہَا فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ فَتُکْوٰی بِہَا جِبَاہُہُمْ وَ جُنُوْبُہُمْ وَ ظُہُوْرُہُمْ ہٰذَا مَا کَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِکُمْ فَذُوْقُوْا مَا کُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَo﴾ (التوبۃ:۳۴-۳۵) ’’او رجو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے، جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لیے خزانہ بنا کر رکھا تھا۔ پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔‘‘ آج فقروفاقہ اور افلاس ومحتاجگی میں روز بروز اضافہ، مال داروں کی بے توجہی اور زکوۃ نہ نکالنے کی وجہ سے ہو رہا ہے، اگر ہر مال دار اپنے پڑوسی اور گاؤں کی سطح تک ہی ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرے تو بہت حد تک غریبی اور محتاجگی کو روکا جاسکتا ہے اور ضرورت مندوں کی ضرورت برآری کی جاسکتی ہے، اللہ تعالیٰ مال داروں کو صحیح سمجھ دے اور اپنے مالوں کی زکوۃ نکالنے اور صدقہ وخیرات کرنے کی توفیق عنایت فرمائے، آمین ۔ ۴۔عیادت کرنا : اکثر یہ دیکھا جاتاہے کہ انسان سکھ وراحت اور خوشی کے لمحات میں ساتھ دیتاہے، فائدے کی چیزوں میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوتاہے اورجب کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو ساتھ چھوڑ دیتاہے لیکن اسلام نے انسانوں کو سدا معتدل رویہ اپنانے کا حکم دیا ہے، حقوق وذمہ داری ، شفقت وہمدردی ، الفت ومحبت، مساوات ورواداری ، اخوت وبھائی چارگی اور وحدت ویکتائی جیسی روشن تعلیمات دے کر ایک انسان کو دوسرے انسان کے ساتھ مربوط کردیاہے اور دونوں کے درمیان ایسی قربت ونزدیکی پیدا کردی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے