کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 251
۳۔ضرورت پوری کرنا:
غریبی ومال داری، فقروتونگری ، عزت وذلت ، ترقی وپستی ، عروج وزوال اور محتاجگی وبے نیازی سب اللہ کی طرف سے ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَ تُعِزُّمَنْ تَشَآئُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌo﴾ (آل عمران: ۲۶)
’’آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں ، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
مذکورہ ارشاد باری تعالیٰ کی روشنی میں ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے اپنی موجودہ حالت پہ صبروشکر سے کام لینا چاہیے کیونکہ دونوں چیزیں اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں ، وہ بندہ مومن کو دونوں چیزیں دے کر آزماتاہے، مال دار کو دولت دے کر آزماتاہے کہ وہ مال ودولت ، اسباب آسائش وراحت پاکر وہ تواضع وانکساری اختیار کرکے اللہ کا شکر بجالاتا ہے یا کبر ونخوت اور غرور وتکبر کر کے کفر وناشکری کی روش اختیار کرتا ہے، فقیر کاامتحان وآزمائش یہ ہے کہ وہ اپنی فقرومسکنت، محتاجگی وبے کسی کے عالم میں صبر وشکیبائی اور شکر وامتنان کا دامن پکڑتاہے یا بے صبری وبے چینی، شکوہ وشکایت، آہ وفغاں ، چیخ وپکار اور اعتراض وسوال کی بوچھاڑ کرکے ناشکروں میں شامل ہوتاہے۔
چونکہ دائرۂ اسلام میں رہنے والے تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ، ایسی صورت میں ایک مال دار مسلمان بھائی کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ غریب ومفلس بھائی کی ضرورت پوری کرے، اس کی ہر طرح سے مدد کرے اور یہ ان پہ قدرت کا مقرر کیا ہوا حق ہے، اللہ تعالیٰ کا