کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 248
درپردہ اس کے تمام حالات دوسرے بدمعاشوں اور لٹیروں کو بتلاتا رہتا ہے جس کے نتیجہ میں ایک کھاتا ، پیتا، خوش حال اور فارغ البال گھرانہ تباہی وبربادی سے دوچار ہوجاتا ہے، ڈکیتی، چوری، لوٹ مار، دھوکا و فریب اور اغوا جیسے حادثات پیش آتے ہیں اور اکثر ان حادثات کے پیچھے گاؤں والوں اورخصوصاً پڑوسیوں کا ہاتھ ہوتاہے ۔
ان تمام جرائم اور مہلک حادثات کے ذمہ دار خود مال دار لوگ ہیں ، یہ خود اپنے مالوں کی زکوٰۃ نہیں نکالتے ہیں ، صدقہ وخیرات نہیں کرتے ہیں ، گاؤں میں رہنے والے غریبوں اور پڑوسیوں کی مدد نہیں کرتے ہیں ، ان کی ضروریات زندگی پوری نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہر جگہ لوٹ ، کھسوٹ اور چوری وڈکیتی کا بازار گرم رہتاہے، جس کی وجہ سے مال داروں کا چین وسکون اور آرام وراحت کی نیند حرام ہوجاتی ہے، حالانکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ جو کسی مسلما ن کی حاجت وضرورت پوری کرے گا، اس کی مدد واعانت کر ے گا، اس کی مصیبت وتکلیف کو دور کرے گا ، تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی بھی مدداور حفاظت کرے گا اور اس کی تکلیفوں کو دور کرے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یُسْلِمُہُ وَمَنْ کَانَ فِی حَاجَۃِ أَخِیہِ کَانَ اللّٰہُ فِی حَاجَتِہِ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ کُرْبَۃً فَرَّجَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرُبَاتِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) [1]
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ، نہ اس پر ظلم کرتا ہے نہ اسے بے یار ومددگار چھوڑتاہے اور جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت
[1] بخاری: ۲۳۱۰ مسلم: ۲۵۸۰۔