کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 247
ائیرکنڈیشن عمارتوں اور کوٹھیوں میں آرام وراحت کی نیند سورہے ہوتے ہیں اور مزدور وغریب لوگ گرمی کی شدت اورسورج کی تمازت میں محنت ومشقت کے ساتھ ان کے کام انجام کر رہے ہوتے ہیں ، سردی کے موسم میں گرم لباسوں میں ملبوس ہو کر وہ اپنے گھروں میں محو استراحت ہوتے ہیں لیکن یہ غریب ومزدور لوگ جسم کے اندر کپکپی پیدا کردینے والی ٹھنڈک میں بھی ان کے کام بحسن وخوبی انجام دیتے ہیں ، یہ اللہ تعالیٰ کی مال داروں پربڑی کرم فرمائی ہے کہ وہ ان غریبوں اور مزدوروں سے ان کے سارے کام کرارہا ہے، دوسری طرف اللہ تعالیٰ مال ودولت کے ذریعے آدمی کی آزمائش بھی کررہا ہے کہ وہ کہاں تک اسے اللہ کی راہ میں صرف کرتا ہے، کیا ہی بہترین ہیں وہ دولت مند حضرات جو اپنے مالوں کو اللہ کے راستے میں خرچ کرکے، غریبوں اور مسکینوں کے حقوق ادا کرکے، پڑوسیوں کی مالی مدد کرکے، دنیا وآخرت کی بھلائیوں سے اپنی جھولی بھر لیتے ہیں ، دنیا میں نیک نامی کماتے ہیں ، عزت و شہرت کے بلند مرتبے پہ فائز ہوتے ہیں ، ان کی مال ودولت میں بڑھوتری ہوتی ہے، عوام ان کے گن گاتے ہیں ، خیر وبرکت کی دعائیں کر تے ہیں اور مرنے کے بعد بھی ان شاء اللہ اکرام وانعام اور جنت کے مستحق ہوں گے، ایسے مال داروں کے لیے دنیا وآخرت میں خیر ہی خیر ہے۔
دوسری طرف جب پڑوسی کے حقوق ادا نہیں کیے جاتے ہیں ، ان کی مالی امداد نہیں کی جاتی ہے تو اس کے برے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں ، پڑوسی اپنے پڑوسی کے بارے میں اچھی طرح واقفیت رکھتاہے، اس کے حرکات وسکنات، مالی حالت اور اس کے اندرون خانہ وبیرون خانہ کے حالات وکوائف سے باخبر ہوتاہے ، جب غریب پڑوسی کی ساری امیدیں اور تمنائیں منقطع ہوجاتی ہیں اور وہ یہ سمجھ جاتا ہے کہ اس مال دار پڑوسی کے دل میں ہمارے لیے مدد واعانت اور رحم دلی وہمدردی کی کوئی جگہ نہیں ہے تو وہ بغض وحسد ، کینہ وکپٹ ، عداوت ودشمنی پہ اترآتا ہے او ر اس کی تباہی وبربادی ، خسارہ ونقصان ، تکلیف وضرر اور اس کو جسمانی ومالی نقصان پہنچانے کے در پے ہوجاتاہے، گرچہ وہ ظاہری طور پہ خود کچھ نہیں کر سکتا لیکن