کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 246
وگداگر گزرے ہیں جو اپنی فقیری وگداگری میں صبر وشکر کا پیمانہ پکڑے رہے، اللہ تعالیٰ سے اپنا رشتہ وتعلق استوار کیے رہے، تو ایک ایسا دن آیا کہ چشم زدن میں اللہ کے فضل وکرم سے دنیا کے بادشاہ وحکمران بن کر تخت شاہی پہ براجمان ہوگئے۔
مال دار پڑوسی اپنی دولت کو اللہ کا ایک عطیہ سمجھے اور قریبی ودور کے تمام پڑوسیوں پہ اسے خرچ کرے ، اپنی خوشی اور ترقی میں پڑوسی کو شریک رکھے ، اکثر یہ دیکھا جاتاہے جولوگ پڑوسیوں کے حقوق ادا کرتے ہیں ، وہ مالی ، جسمانی ، گھریلو ہر اعتبار سے محفوظ رہتے ہیں ، وہ روزانہ ترقی کی منازل طے کرتے ہیں ، ان کے مال ودولت او راولاد پہ کسی کی نظر بدنہیں لگتی ، سارا گھر خوشیوں اور مسرتوں سے پر ہوتاہے، ایسے ہی پڑوسی جن کا برابر تعاون کیا جاتا ہے کبھی تباہی وبربادی اور نقصان وتکلیف کے باعث نہیں بنتے ، بلکہ مال دار پڑوسی کی جسمانی اعتبار سے مدد کرتے ہیں ، اس کے اموال کی رکھوالی کرتے ہیں ، اس کے گھر کی عزت وآبرو کی حفاظت کرتے ہیں ، اس کے غائبانہ میں گھر والوں کی مدد کرتے ہیں ، کوئی سامان تلف ہوا دیکھتے ہیں تو فوراً خبر دار کرتے ہیں اورسب سے بڑی بات تو یہ ہوتی ہے کہ انہیں دولت وثروت سے محرومی کے باوجود ایسی خوشی محسوس ہوتی ہے جو دولت کے حصول کے بعد بھی نصیب نہیں ہوتی ۔
اللہ تعالیٰ نے مال داری اورغریبی کے ذریعے سے مال دار اورغریب میں ایک اٹوٹ رشتہ پیدا کردیا ہے تاکہ دونوں کے درمیان محبت وبھائی چارہ کا رشتہ بنارہے اور دونوں ایک دوسرے کے کام آئیں ، اگر مال دار لوگ اس بات پہ غورکریں تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ یہ ساری دولتیں اور نعمتیں جن پہ نازوفخر کرتے ہیں ، جن کے نشے میں ہمیشہ مدہوش ہوتے ہیں ، یہ ساری کی ساری غربیوں کی مرہون منت ہیں ، غریبوں کی دعاؤں کا اثر ہے کہ ان کے پاس مال ودولت وافر مقدار میں موجود ہے، گویاکہ مال داروں کے لیے غریبوں کا وجود باعث رحمت وراحت اور ترقی وعروج کا ذریعہ ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ مال دار اپنی عالیشان،