کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 24
لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاo﴾ (المائدۃ: ۳) اوراس کے تحت لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہونے لگے: ﴿اِِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ o وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا o ﴾ (النصر: ۱-۲) اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یقین ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت مبارکہ کا وقت قریب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت اور تہجد گزار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنی دیر تک قیام کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیر مبارک سوج جایا کرتے تھے، ایک مرتبہ اماں عائشہ نے سوال کیا کہ آپ معصوم عن الخطاء ہیں آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف ہوچکے ہیں تو پھر آپ اتنی زیادہ عبادت کیوں کرتے ہیں ؟ تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تھا: ((اَفَــلَا اَکُوْنَ عَبْدًا شَکُوْرًا)) [1] ’’ میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ۔‘‘ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اللہ سے محبت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں لوگوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا لیکن میں اللہ کو اپنا دوست بنا چکاہوں ۔ موت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دیا گیا تھا کہ اگر آپ دنیا کو پسند کرتے ہیں تو وہیں رہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے پاس جانے کو پسند فرمایا۔ وفات مبارک کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر ((اَللّٰہُمَّ الرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی)) کے الفاظ تھے اور آخری وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ((اَللّٰہُمَّ الرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی)) [2]کہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رحلت فرماگئے، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اللہ تعالیٰ سے محبت : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ عاطفت سے فیض یاب ہوتے تھے
[1] بخاری ۱۰۷۸ ، مسلم ۲۸۱۹۔ [2] بخاری: ۴۱۷۴۔