کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 21
کی نشانی ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((لَلّٰہٗ اَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ عَبْدِہٖ حِینَ یَتُوبُ اِلَیْہِ مِنْ اَحَدِکُمْ کَانَ عَلَی رَاحِلَتِہٖ بِاَرْضِ فَـلَاۃٍ فَانْفَلَتَتْ مِنْہٗ وَعَلَیْہَا طَعَامُہٗ وَشَرَابُہٗ فَاَیِسَ مِنْہَا فَاَتٰی شَجَرَۃً فَاضْطَجَعَ فِیْ ظِلِّہَا قَدْ اَیِسَ مِنْ رَاحِلَتِہٖ فَبَیْنَا ہُوَ کَذٰلِکَ اِذَا ہُوَ بِہَا قَائِمَۃً عِنْدَہٗ فَاَخَذَ بِخِطَامِہَا ثُمَّ قَالَ مِنْ شِدَّۃِ الْفَرَحِ اَللّٰہُمَّ اَنْتَ عَبْدِی وَاَنَا رَبُّکَ اَخْطَاَ مِنْ شِدَّۃِالْفَرَحِ)) [1]
’’بند ہ جب توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بہت زیادہ خوش ہوتاہے، اس آدمی سے بھی زیادہ جو چٹیل اور بیاباں جنگل میں اپنی اونٹنی کو گم پاتا ہے، جس پر اس کا کھانا پینا ہوتا ہے، اب وہ اپنی اونٹنی سے ناامید ہوکر کسی درخت کے سایہ میں لیٹ جاتا ہے، وہ اسی حالت میں رہتاہے یہاں تک کہ اچانک زاد راہ سے لدی ہوئی اونٹنی کو اپنے پاس کھڑاپاتاہے تو اس کی نکیل پکڑ کر فرط مسرت سے کہتا ہے، اے اللہ! تومیرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں ۔ خوشی کی وجہ سے اسے پتہ نہیں چلتا ہے کہ کیا کہہ رہا ہے اور شکریہ کے الفاظ ادا کرنے میں غلطی کر بیٹھتا ہے۔‘‘
مخلوقات کی خالق سے محبت :
مخلوق کا خالق کے ساتھ رشتہ وتعلق محبت کی بنا پر ہی استوار ہے، اگر مخلوق کے اندر فطری طور پہ محبت کی صفت نہ ہو تو وہ خالق کو فراموش کر جائے گی اور اس کی خالقیت ورزاقیت، ملکیت وقدرت اور معبودو مسجود ہونے کی منکر ہوجائے گی ، محبت کی ہی وجہ سے اللہ کی عبادت کی جاتی ہے، اس کے اوامر ونواہی پہ کاربند ہوا جاتاہے، اس کے انعام واکرام کے حصول کی لگن وتڑپ پیدا ہوتی ہے اور اس کے عذاب وعقاب سے ڈر وخوف پیدا ہوتاہے، محبت کی وجہ سے انسان رب کریم کی عبادت کرتاہے اورنیکی وبھلائی کے کام کرکے اس کی جنت کا
[1] مسلم: ۲۷۴۷۔