کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 19
وتنہا ہے، تمام مخلوقات سے بے نیاز ہے، وہ ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ o اَللّٰہُ الصَّمَدُ ﴾ ہے، اگر ساری مخلوقات مل کر اس کی عظمت وکبریائی ، بڑائی وبرتری ، تحمید وتوصیف اور تسبیح وتہلیل میں لگ جائے تو اس کی شان نرالی اوراس کی ذات بلند وبالا میں کچھ بھی اضافہ نہیں ہوسکتا ، اسی طرح اگر ساری مخلوقات اس کی نافرمانی اور معصیت میں لگ جائے تو اس کی شان جمالی اور شان جلالی میں کچھ بھی کمی نہیں آسکتی۔
وہ غفورو رحیم ہے، بڑا بخشنے والا ہے اور اس سے بھی بڑھ کر بہت رحم وکرم کرنے والا ہے، اس کی شفقت ورحمت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ، اس کی رحمت تمام چیزوں کوڈھانپے ہوئی ہے، وہ ﴿وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ﴾ جیسی شان کریمی والا ہے ﴿وَہُوَ غَفُوْرٌ وَدُوْدٌ﴾وہ بخشنے والا ہے اور عفور درگزر کو بہت پسند فرماتاہے، لیکن ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ ﴾جو چاہتاہے کر گزرتاہے، اسے کوئی روکنے والا نہیں اور ساتھ ہی جب اس کی بے آواز لاٹھی لگتی ہے تو انسان کو سنبھلنے کا موقع بھی نہیں دیتا ﴿کُنْ فَیَکُوْن ﴾ کے ذریعے فوراً اس دنیا سے نیست ونابود کردیتاہے۔ کیونکہ اس کی ایک صفت ﴿وَہُوَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ اور ﴿اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ ﴾ بھی ہے جو سخت سزا دینے والا اور سخت گرفت کرنے والا ہے۔
لیکن وہ خالق حقیقی اور مالک دوجہاں اپنے بندوں پہ اس قدر مہربان ہے کہ وہ روزانہ رات کے تہائی حصے میں آسمان دنیا پہ نزول فرماتاہے اور کہتاہے، ہے کوئی! سوال کرنے والا جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں ، ہے کوئی! توبہ واستغفار کرنے والاجس کی میں توبہ قبول کروں ، ہے کوئی!معافی اور عفو ودرگزر کا طلب گارجسے میں معاف کردوں اور ایسا روزانہ ہوتا رہتاہے، لیکن ہم اپنے خواب خرگوش میں محو استراحت ہوتے ہیں ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا حِینَ یَبْقَی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْآخِرُ یَقُولُ مَنْ یَدْعُونِی فَأَسْتَجِیبَ لَہُ مَنْ