کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 18
لوٹ کھسوٹ ، چوری وڈکیتی، جوا وقماربازی، زناکاری وبدکرداری ، فحاشی وعریانیت اور آبروریزی وعصمت دری کا بازار گرم کیے ہوئے ہے، اپنے خالق ومالک سے بغاوت وسرکشی مول رہاہے، وہ انسان جس کی تخلیق ایک اللہ کی عبادت وبندگی کے لیے کی گئی تھی۔ وہ سیکڑوں دیوی دیوتاؤں اور معبودان باطلہ کی پوجا پاٹ کررہاہے، وہ انسان جس کی پیدائش کا مقصد ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنَ﴾ (الذاریات: ۵۶) تھا، لیکن آج وہ دنیاوی عیش وعشرت ، وقتی آرام وراحت اور فنا ہوجانے والے مال ودولت کے بٹورنے میں لگاہواہے، وہ مسلمان جسے دوسروں کی بھلائی وہدایت کے لیے پیدا کیا گیا تھا ، لوگوں کو راہ راست پہ لانے کے لیے نکالا گیا تھا: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ ﴾ (آل عمران:۱۱۰) کا پیکر تھا ﴿وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا اِِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ﴿ (فصلت:۳۳) کے لقب سے ملقب تھا، آج وہ خود ضلالت وگمراہی کے قعر عمیق میں غوطہ زن ہے، وہ مسلمان جسے قرآن وسنت جیسی بیش بہا اور انمول دولت سے نوازہ گیا تھا تاکہ اس کی ابدی وسرمدی تعلیمات کو اپنی زندگی کا دستور العمل بنائے، اپنی زندگی اس کے سانچے میں ڈھالے، لیکن آج وہ قرآن وسنت کے تعلیمات کو پس پشت ڈال کر انسانوں کے بنائے گئے ناقص اصول وضوابط پہ عمل پیرا ہوکر اپنی دنیا وآخرت تباہ وبرباد کررہاہے، آج انسان اپنے شب وروز خالق حقیقی کی نافرمانی میں گزار رہاہے، اپنے قول وگفتار، عمل وفعل، اخلاق وکردار، طور طریقے اوراپنے چال چلن سے اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑارہا ہے، اسلامی احکامات وفرامین کی دھجیاں اڑارہاہے ، گناہ ومعاصی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہاہے، دن بدن اس کی سرکشی وبغاوت میں اضافہ ہی ہورہاہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی کرم فرمائی، اس کی زرہ نوازی اور مخلوق کے ساتھ محبت وشفقت اور رحمت ومؤدت پہ قربان جایئے کہ ان تمام بغاوتوں کے باوجود سب کو آزاد چھوڑے ہوئے ہے، بروقت اس کی پکڑ نہیں کرتا، بلا شبہ وہ اللہ جو اپنی ذات وصفات میں یکتا