کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 15
مقدمہ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ اَمَّا بَعْدُ!
محبت نہیں توکچھ بھی نہیں :
دنیا کی ہر چیز میں کسی نہ کسی ناحیہ سے محبت کا عنصر پایا جاتا ہے، بلا الفت ومحبت، مؤدت ورأفت، تعلق ولگاؤ ، رشتہ وناطہ اور قرب ونزدیکی کے کسی بھی چیز کا اس فرش خاکی پہ برقرار رہنا نا ممکن ہے۔آپ دنیا کی تمام مخلوقات کا بغور مطالعہ ومشاہدہ کریں ، ان کے باہمی تعلقات وروابط اور آپسی معاملات وبیوہار کو دیکھیں تو آپ کو بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ ہر ایک چیز کے اندر ضرور کوئی نہ کوئی چیز پنہاں ہے، جو ایک دوسرے کی مدد واعانت، اخوت وبھائی چارگی ، لطف ونرمی، شفقت وہمدردی، میل ملاپ کے اوپر اکسا رہی ہے اور وہ ہے دل کی اتھاہ گہرائیوں میں پوشیدہ محبت وہمدردی۔
خالق کی مخلوقات سے محبت:
خالق کا اپنی مخلوقات کے ساتھ اسی محبت ورحمت کا نتیجہ ہے کہ وہ بلا تفریق دین وملت، مسلم وکافر، فرماں بردار ونافرمان اور نیک وعاصی تمام کو رزق مہیا کررہا ہے۔ ان کے اوپر اپنے خزانے لٹار ہاہے، دنیا میں آرام وراحت ، عیش وعشرت، زیبائش وآرائش کی تمام چیزیں فراہم کررہا ہے۔ اسی محبت ورحمت کا نتیجہ ہے کہ کائنات کا نظام بحسن وخوبی چلا رہاہے، وہ اپنے بندوں اور اس روئے زمین پہ بسنے والی مخلوقات سے ایک ثانیہ کے لیے بھی غفلت وسستی نہیں برتتا ، اسے کبھی نیند نہیں آتی حتی کہ اونگھتا بھی نہیں ، دنیا کے ذرّے ذرّ ے کا علم رکھتا ہے