کتاب: محبت کرنا سیکھئے - صفحہ 14
بیماری میں مبتلا ہیں وہ اس کے زہر قاتل سے ہوشیار ہو جائیں کیونکہ موجودہ حالات میں معاشرے کا نوجوان طبقہ عشق میں اس قدر آگے نکل چکا ہے کہ معشوق اُن کے لیے ’’الٰہ ‘‘ کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔چاہے یہ معشوق ان کی ذاتی خواہشات ہوں یا صنف نازک، موبائل فون کی ہینڈ فری کانوں میں لگائے موسیقی کی لَے میں بدمست ہیں ۔ نہ موت ، نہ قبر ، نہ آخرت کی فکربس ہر وقت موبائل فون پر گھنٹوں غیر محرموں سے عشقیہ باتیں کرتے گلیوں کی نکڑوں پر دکھائی دیتے ہیں ۔ وقت کی قدرو قیمت تو درکنار وہ یادِ الٰہی سے بھی اس قدر دُور ہو چکے ہیں کہ موسیقی کو روح کی غذا کہنے لگے ہیں جو کہ ’’کفریہ ‘‘ کلمات ہیں ۔ موسیقی کی شاعری میں معشوق کو ’’رب ‘‘ سے زیادہ لائق محبت گردانا جاتا ہے (نعوذ باللہ) جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں آلاتِ موسیقی توڑنے کے لیے بھیجا گیا ہوں ۔‘‘ ذرا سوچئے! کیا یہ مسلم معاشرے کا طریقہ ہے؟ اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو پھر آیئے ہم سب مل کر اپنے اپنے گھروں کو سدھاریں اور یہ پختہ عزم کریں کہ ہم اپنی اولادوں ، رشتہ داروں اور دوستوں کو اللہ تعالیٰ اور محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی طرف لائیں گے اور معاشرے کو بے راہ روی سے ہٹا کر دَم لیں گے اور دُنیا کو یہ بتا دیں گے کہ اسلام اور اسلامی معاشرے کی اصل اقدار کیا ہیں ۔ ہمیں طباعت کے جملہ حقوق دینے پر ادارہ محترم عبداللہ اعجاز تیمی حفظہ اللہ کا نہایت مشکور ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کو اور ان کے اہل خانہ کو جملہ گناہوں سے محفوظ رکھے اور اُن کے لیے اس کتاب کو توشۂ آخرت بنا دے۔ اس کتاب کی جملہ معاونت پر ادارہ تمام معاونین کا مشکور ہے۔ مدیر دارالمعرفہ لاہور، پاکستان