کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 422
رکھنےکے لیے انہیں مصلحتاً انگریز کی خیرخواہی کےکلمات کہنے پڑے اور یہ داستان ایک دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے ، جس کی صداقت سے کوئی صاحب علم انکار نہیں کرسکتا اور اسی طرح ہندوستان میں مسلمانوں کے وکیل حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ علیہ کو بھی ان بے گناہ معصوم لوگوں پر ہونے والے مظالم کوروکنے کے لیے انگریزی حکومت کو اطمینان دلانے کی ضرورت پیش آئی ،جن کی ریٹ غلام قادیان ایسے انگریز ایجنٹ اور مسلم کش ملت دشمن افراد تھانوں میں جاجاکر لکھوارہےتھے ،چنانچہ اس کا ثبوت ہماری زبان سے نہیں ۔ اپنے آقا کی زبان سے سنیے ۔ غلام ہندی ولایتی آقاؤں کی خدمت اقدس میں گزارش ہے: ” چونکہ قرین مصلحٹ ہے کہ سرکار انگریزی کی خیرخواہی کے لئے فہم مسلمانوں کے نام بھی نقشہ جات میں درج کیے جائیں جو درپردہ اپنے دلوں میں برٹش انڈیا کودارالحرب قرار دیتےہیں لہذا یہ نقشہ اسی غرض کےلیے تجویزکیاگیا ،تاکہ اس میں ان ناحق شناس لوگوں کے نام محفوظ رہیں جواس باغیانہ کے آدمی ہیں ، اگرچہ گورنمنٹ کوخوش قسمتی سے برٹش انڈیامیں ایسے لوگ معلوم ہوسکتے ہیں،جن کے نہایت مخفی ارادے گورنمنٹ کے برخلاف ہیں ،اس لیے ہم نے اپنی محسن گورنمنٹ کی پولٹیکل خیر خواہی کی نیت سے ا س مبارک تقریب پر یہ چاہا کہ جہاں تک ممکن ہو ان شریو لوگوں کے نام ضبط کیے جائیں جواپنے عقیدے سے اپنی مفسدانہ حالتیں ثابت کرتے ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہماری گورنمنٹ حکیم مزاج بھی ان نقشوں کو ایک ملکی راز کی طرح اپنےکسی دفتر میں محفوظ رکھےگی ۔ ایسے لوگوں کے نام مع پتہ ونشان یہ ہیں “ اللہ دتہ مرزائی صاحب ! بتلائیے اب بھی غلام قادیانی کے غلام انگریز ہونے اور مرزائیت کے انگریزی استعمار کےخود کاشتہ پودا اور کفر کی کاسہ لیسی میں کوئی شبہ