کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 421
اپنے قارئین کو فریب دینے کی کوشش کی ہے، چنانچہ فروری ، مارچ کے شمارہ میں” ترجمان الحدیث “کے نومبر اور جنوری کے شمارہ میں اٹھائے گئے سوالات اور اعتراضات کو چھواتک نہیں گیا اور مرزاغلام احمد کے بارہ میں اس کی اپنی ذکر کردہ عبارتوں میں جس میں اس نے خود اپنے انگریز کے پروردہ اور انگریز کےغلام ہونے پر فخر ومباہات کیاہے ،ایسی تاویل کی ہے جوشاید مرزاغلام احمد کوبھی سوجھی نہ ہوگی اورپھر قصداً اس بات سے گریز کیاگیا اور ان حوالہ جات سے اعراض کیاگیا جس میں انگریز کےلیے اپنی اور اپنی جماعت کی خدمات کا ذکر ہے اور ان خدمات کوڈھانپنے کےلیے دیگر اسلامی فرقوں کےعلماء اور اکابرین کے ایسے حوالے پیش کیے گئے ہیں ، جن میں انگریز کے کسی اصلاحی کا پر یامخالفین کی طرف سے حکومت کو انگیجٹ کرنے کی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی برات کاثبوت پیش کیا گیاہے،اس کے برعکس ہم نے غلام قادیانی اور قادیانیت کوخود اس کےاپنے حوالوں سے نہ صرف انگریز کا مداح بلکہ پروردہ،آلہ کار او ایجنٹ ثابت کیا ہے جسے ” الفرقان“ کا برخودغلط مدیر مدح پر محمول کرکے اپنے آقا اور اپنی امت کے انگریزی استعمار کی تخلیق ہونے پر پردہ ڈالنا چاہتا اور انگریز کےلیے اس گراں قدر خدمات کوچھپانا چاہتاہے ۔ا س سلسلہ میں ہمارا اس موضوع پر مفصل مضمون تو پھر کبھی آئے گا ،اس وقت صرف ایک حوالہ پیش خدمت ہے جس میں ” الفرقان“ کے کج دل ، کج دماغ اور کج فہم مدیر کے اعتذار اور فرار کے برعکس واضح طورپر انگریزی سرکار کی ذلہ خواری اور کاسہ لیسی کی گئی ہے اور متنبی قادیان انگریز کی اس خدمت میں اس حد تک آگےبڑھ گیا ہے کہ وہ اپنے ہی وطن کے سپوتوں اور اپنی ہی قوم کے جیالوں کےخلاف جاسوسی ایسے فعل قبیح سے گریز نہیں کرتا جس کی بناء پر نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ ایسے حریت پسندوں اور مجاہدوں کے سرپرست اور مربی کوتخت ریاست سے معزول ہونااور انواع واقسام کے محن اور فتن کا شکار ہونا پڑا اور مجاہدین آزادی کوکمک پہنچانے اور ان کی سپلائی لائن کوبرقرار