کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 416
انگریز کی غلامی کا جوا بھی مستقل طور پر مرزائیت کے گلے میں پڑارہا اور ہنوز پڑا ہواہے ۔ چنانچہ اہل حدیث قیام پاکستان تک ہندوستان کے مختلف علاقوں میں سرگرم جہادرہے اور ان کی مفصل تاریخ کے لیے ملاحظہ کیجیے ۔ مولانا میہر کی کتاب " سرگزشت مجاہدین " اورآخری جہاد جس میں انہوں نے حصہ لیا جہاد کشمیر ہے ۔ بالکل اسی طرح مرزائی آخری وقت تک انگریز کے قدموں میں لپٹے ا ور اس کے دامن سے چمٹے رہے اور اب تک اس کی محبت سینے سے لگائے ہوئے ہیں ۔ چنانچہ مرز ا محمود انگریز ایجنٹد فخر کرتے رہے اور اب بھی امت مرزائیہ انگریزی عدل وانصاف کے گن گاتی ہے ، کیوں نہ ہو کہ مرزا غلام احمد نے اسے اپنی تلوار اور اپنی ڈھال قرار دیاتھا [1] اورا سی لیے سقوط بغداد اور زوال خلافت پر جب پوری امت مسلمہ سوگ منارہی تھی۔ قادیانی غدار اس سقوط وزوال پر انگریزی فتح کی خوشی میں چراغاں کررہے اورجشن منارہے تھے ۔ اللہ دتہ اور اس کے ہمنوا مرزائیو! اب دام مکر اور کسی جابچھائیے بس ہوچکی نمازمصلے اٹھائیے رہا معاملہ مولانامحمد حسین بٹالوی کے دوایڈرسوں[2] کا تو ہم اس سلسلہ