کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 415
ہمارے اسلاف توانگریز کےخلاف جہاد وقتال میں مصروف اور ہندوستان کو دارالحرب قراردینے میں مشغول رہے اور مرزائیت کے اب وجد انگریز کی خاطر جاسوسی کے فرائض سرانجام دیتے رہے ۔ مرزاغلام احمد قراری ہے : ”چونکہ قرین مصلحت ہے کہ سرکار انگریزی کی خیرخواہ کےلیے ایسانافہم مسلمانوں کے نام بھی نقشہ جات میں درج کیے جائیں جو درپردہ اپنے دلوں میں برٹش انڈیا کو دارالحرب قراردیتے ہی ۔ لہذا یہ نقشہ اس غرض کے لیے تجویز کیا گیا تاکہ اس میں ان ناحق شناس لوگوں کے نام محفوظ رہیں جوایسی باغیانہ سرشت کے آدمی ہیں ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری گورنمنٹ حکیم مزاج بھی ان نقشوں کو ایک ملکی راز کی طرح اپنے کسی دفتر میں محفوظ رکھے گی ۔ا یسے لوگوں کے نام مع پتہ ونشان یہ ہیں“ [1] شاعر رسول صلی اللہ علیہ وسلم مولانا ظفر علی خان نے ان کے بارے میں کیاخوب کہاتھا؎ حقیقت قادیاں کی پوچھ لیجیے ابن جوزی سے نکوکاری کے پردے میں سہہ کاری کا حیلہ ہے یہ وہ تبلیس ہے ابلیس کوخود ناز ہے جس پر مسلمانوں کو اس رندے نے اچھی طرح چھیلا ہے پلی ہے مغربی تہذیب کے آغوش عشرت میں، نبوت بھی رسیلی ہے پیمبر بھی رسیلا ہے ! اور ابطال جہاد انجاح مقصد اس نبوت کا، اور انطال جہاد انجاح مقصد کا وسیلہ ہے او ر جس طرح جہاد اور مسئلہ جہاد توارثاً اہل حدیث کومنتقل ہوتارہا ہے،