کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 413
” ہمارے حضرات اس قید تنہائی میں پھرتخمیناً دواڑھائی مہینے رہے اور نہایت صبر واستقلال کے ساتھ ان ایام کو آپ نے برداشت کیااور جب کوئی سپاہی پہرہ دینے والا یا اور کوئی سپاہی قیدی آپ کے سامنے آجاتایا ہندومسلمان سب کو آپ توحید باری تعالیٰ کا وعظ سناتے اور عذاب آخرت وقبر وغیرہ سے ڈراتے سپاہی کھڑ اروتا رہا اور جب اس کے پہرے کی بدلی ہوتی تواس صحبت کوچھوڑ کر جانا پسند نہیں کرتا۔ میں کچھ نہیں لکھ سکتا کہ کس قدر فائدہ اس وقت پہرہ والوں کوپہنچا اور کتنے موحد ہوگئے اور کتنے دین آبائی کوچھوڑ کرمسلمان ہوگئے ۔“ [1] او ر پھر انہیں مجاہدوں کوان کی انگریز دشمنی کی سزایہ دی گئی کہ : ”رے ون شامجسٹریٹ مقدمہ سازش انبالہ کی تجویز پر کہ صادق پور اک احاطہ پٹنہ میونسلٹی کودیاجائے اور تمام مکانات زمین کے برابر کردیے جائیں اور وہاں ایک بازار بنایاجائے، کیونکہ میرے خیال میں اس سے زیادہ اچھا مصرف اس زمین کا نہیں ہوسکتا[2] اور پھر نہ صرف عید کے دن ان کے مکانات منہدم کردیت گئے بلکہ ان کے بزرگوں کی قبریں تک بھی کھدوادی گئیں “ [3] مولانا یحییٰ علی کو جب اس واقعہ کا علم ہوا توگھر والوں کولکھا: ” آج شب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی ۔آپ نے تبسم فرماتےہوئے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی۔